شگوفے

سوال
باپ ( بیٹے سے): ’’بیٹا تمہارا پرچہ کیسا ہوا؟ ‘‘
بیٹا: ’’ایک سوال رہ گیا ،دوسرا آ نہیں رہاتھا ۔تیسرا اور چوتھا کرنا بھول گیا۔پانچواں نظر نہیں آیا۔ ‘‘
باپ: ’’اور باقی سوالات؟ ‘‘
بیٹا: ’’جی! صرف وہی غلط ہوئے ہیں۔ ‘‘

دریائے سندھ
پرنسپل صاحب کلاس کا معائنہ کرنے آئے۔اس وقت جغرافیہ کے استاد صاحب بچوں کو پڑھا رہے تھے ’’بچو!دریائے سندھ خلیج بنگال میں گرتاہے۔ ‘‘
پرنسپل صاحب نے یہ سنا تو غصے سےبولے: ’’آپ بچوں کو غلط پڑھا رہے ہیں۔دریائے سندھ بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔ ‘‘
استاد صاحب نے جواب دیا: ’’جناب عالی ! دریائے سندھ اس وقت تک خلیج بنگال میں گرتا رہے گاجب تک مجھے گزشتہ پانچ ماہ کی تنخواہ نہیں مل جاتی۔ ‘‘

مچھلی
پہلا دوست ( دوسرے سے): ’’یار!وہ کونسی مچھلی ہے جو انڈے بھی نہیں دے سکتی اور تیر بھی نہیں سکتی۔ ‘‘
دوسرا دوست( کافی دیر سوچنے کے بعد): ’’مجھے نہیں پتا،تم ہی بتا دو۔ ‘‘
پہلا دوست: ’’اتنا آسان سوال تھا۔ظاہر ہے تلی ہوئی مچھلی۔ ‘‘

وجہ
جج (چور سے) : ’’تم اس گھر چوری کے لیے کیوں داخل ہوئے تھے؟ ‘‘
چور : ’’جناب! اس گھر کے دروازے پر خوش آمدید لکھا ہوا تھا۔ ‘‘

سودا
گاہک (دکاندار سے) : ’’بھائی صاحب! آپ کے پاس چینی ہے؟ ‘‘
دکاندار بولا: ’’ہاں جناب! بالکل ہے۔ ‘‘
گاہک : ’’اور صابن؟ ‘‘
دکاندار: ’’جناب! وہ بھی ہے۔ ‘‘
گاہک: ’’اچھا تو پھر صابن سےہاتھ دھو کر آدھا کلو چینی دے دیں۔ ‘‘

افسوس
ایک کم ظرف شخص کو اتفاق سے بڑا سرکاری عہدہ مل گیا۔وہ نہایت مغرورہو گیا۔جب اس کے دوست احباب خوش ہو کر اسے مبارک باد دینے آئے تواس نے کسی کو بھی پہنچاننے سے انکار کر دیا۔ایک دوست آگے بڑھا تو وہ شخص نخوت سے بولا: ’’تم کس لئے آئے ہو؟ ‘‘
دوست نے جواب دیا: ’’جناب! افسوس کے لیے حاضر ہوا ہوں میں نے سنا ہے کہ آپ اندھے ہو گئے ہیں۔ ‘‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں