اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران امریکا میں سزا معافی کی درخواست سے لے کر اب تک وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے دنیا بھر کے دوروں کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے وکیل عمران شفیق، سابق سینیٹر مشتاق احمد اور درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور وزارت خارجہ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل مسٹر کلائیو سمتھ کا ڈیکلریشن عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل مسٹر کلائیو سمتھ کے ڈیکلریشن کی تعریف کی اور وزارت خارجہ کو معاملات کو سفارتی سطح پر دیکھنے کی ہدایت کی۔عدالت کا کہنا تھا کہ امریکا خود مختار ملک ہے، وہ ڈاکٹر فوزیہ کا ویزا مسترد کرسکتا ہے، امریکا وزیراعظم کا ویزا بھی مسترد کرسکتا ہے مگر معاملات کو سفارتی سطح پر لے جانا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ جب ایک ملک کے چیف ایگزیکٹو دوسرے ملک کے ایگزیکٹو کو خط لکھے تو جواب لازمی آتا ہے جس پر نمائندہ وزارت خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کا امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط کا کوئی جواب نہیں آیا، امریکا میں پاکستانی مشن نے وفد کے ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے انتظامات مکمل کر لیے تھے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ دستاویزات کے مطابق وفد تاخیر سے پہنچا مگر آپکا سفیر کہاں تھا؟ ایسے معاملات کو ہمیشہ سفیر دیکھتے ہیں، ملک کے ایگزیکٹو نے خط لکھا اور اسکا جواب نہیں آیا اس کو کیا سمجھیں؟ امریکا میں پاکستانی سفیر کو وفد کے جو بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ ملاقات کرنی چاہیے تھی۔
عدالت نے امریکا میں سزا معافی کی درخواست سے لیکر اب تک وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے دنیا بھر کے دوروں کی تفصیلات اور وزارت خارجہ سے عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کے ڈیکلریشن پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت خارجہ کو ڈاکٹر عافیہ سے متعلق معاملات کو سفارتی سطح پر دیکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جنوری تک کے لیے ملتوی کر دی۔