میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے جب شیر افضل مروت سے سوال کیا گیا کہ کیا سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ملٹری کورٹ میں کیس چل سکتا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کا دو صورتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے، ایک تو یہ کہ سویلین نے کسی آرمی افسر کے ساتھ مل کر بغاوت کا ارتکاب کیا ہو، دوسری صورت یہ کہ دشمن کے ساتھ مل کر ملک کے خلاف سازش رچائی ہو۔
جہاں تک سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کی بات ہے تو فیض حمید کے خلاف نہ تو بغاوت کا الزام ہے اور نہ ہی کوئی ایسی چارج شیٹ ہے بلکہ ان پر تو صرف بھتہ خوری کا الزام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کام اگر فیض حمید نے کیا ہے تو میرا خیال ہے کہ اس سے کہیں بڑھ کر کام آج ہو رہا ہے، مسلم لیگ(ن) اقتدار میں اسٹیبلشمنٹ کے طفیل ہی تو بیٹھی ہوئی ہے، فارم 47 پورے پاکستان میں کس نے مینج کیا اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں کون سا ایسا فعل ہے جو غیرسیاسی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کیخلاف وعدہ معاف گواہوں سے متعلق حکومتی دعوؤں پر شیر افضل مروت نے کہا کہ آج کل کے دور میں تو ہر دوسرا بندہ تشدد یا دباؤ کے تحت وعدہ معاف گواہ بن جاتا