لاک ڈاؤن اور احتجاج: 5 دن تک معاشی سرگرمیاں نہ ہونے سے ٹیکس خسارہ بڑھنے کا امکان

اسلام آباد: ملک میں گزشتہ دنوں ہونے والے احتجاج اور لاک ڈاؤن کے بعد اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہوئیں جس سے حکومتی محصولات میں 160 ارب تک شارٹ فال ہونے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق سنگین لاک ڈاؤن اورملک بھر میں اقتصادی سرگرمیاں 5 دن تک تھمے رہنے کے بعد ایف بی آر اپنے مقرر کردہ ہدف کے حصول میں بڑے شارٹ فال کا سامنا کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نومبرتک محصولات جمع کرنےکا مجموعی ہدف 1003 ارب تھا مگر اس کے مقابلے میں صرف 700 ارب روپے اکٹھے ہوپائے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ا گر ایف بی آر کو 160 ارب روپے کا شارٹ فال ہوگا تو پہلے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران ہونے والے 189 ارب روپے کے شارٹ فال کو مدنظر رکھتے ہوئے 5 ماہ کے مجموعی شارٹ فال کی رقم 349 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔

اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت مطلوبہ ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنے میں بڑھتے ہوئے خسارے کے پیش نظر آئی ایم ایف کو کس طرح مطمئن کرے گی۔

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق مستقل سیاسی عدم استحکام قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا رہا ہے اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام مکمل طور پر بے بس نظر آرہے ہیں کہ بند معاشی سرگرمیوں کے تناظر میں محصولات کو کیسے زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔

اعلیٰ سرکاری ذرائع نے جمعرات کی تصدیق کی کہ بھرپور کوششوں کے باوجود ایف بی آر زیادہ سے زیادہ 840 سے 850 ارب روپے اکٹھے کرسکتا ہے، اس لیے متوقع خسارہ 150 سے 160 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔

ایک سرکاری عہدیدار نے کہا کہ ’لاک ڈاؤن اور پی ٹی آئی کے احتجاجی کال کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں کے رکنے کی وجہ سے ریونیو خسارہ مزید بڑھ گیا ہے‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں