اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ لبنان کی جنگ بندی کی پیشکش پر اصولی طور پر راضی ہیں لیکن کچھ امور اب بھی حل طلب ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس معاملے پر وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے حلیفوں کے ساتھ مشاورت بھی کی کہ کس طرح عوام کو لبنان جنگ بندی پر قائل کیا جائے۔
اسرائیل کی جانب سے لبنان جنگ بندی پر رضامندی کا اظہار اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی ایلچی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ابھی جنگ بندی نہ ہوسکی تو فریقین کو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کا انتظار کرنا پڑے گا جس میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کے چند ارکان سے لبنان جنگ بندی پر کھل کر بات کی اور اکثر نکات پر اصولی اتفاق کیا تاہم کچھ حل طلب امور سے متعلق لبنان کو آگاہ بھی کیا گیا۔
یاد رہے کہ حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ جنگ بندی کی تجویز کا جائزہ لیا ہے اور جواب جمع کرایا ہے اور اب گیند اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی کی یہ تجویز تین مراحل پر مشتمل ہے۔ جس میں حزب اللہ کا شمالی لبنان کے دریائے لیتانی کا علاقہ خالی کرنا، جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوجیوں انخلا اور پھر اسرائیل لبنان کے درمیان متنازع سرحدی علاقوں کی اتفاق رائے سے حد بندی کرنا شامل ہے۔
اس تجویز پر امریکا کی سربراہی میں ایک بین الاقوامی ادارے کو جنگ بندی کی نگرانی کا کام سونپا جائے گا۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اگر حزب اللہ اس معاہدے کی خلاف ورزی پر لبنان یا بین الاقوامی نگراں افواج کی جانب سے کوئی کارروائی نہ ہوئی تو وہ جنگ بندی ختم کردیں گے۔
واضح رہے کہ امریکا کے خصوصی ایلچی آموس ہوچسٹین نے گذشتہ ہفتے لبنان اور اسرائیل کا دورہ کیا تاکہ امریکا کے پیش کردہ جنگ بندی معاہدے پر بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے۔