برسات کا موسم شروع ہوتا ہے تو موسم میں تبدیلی آ جاتی ہے لیکن اس تبدیلی کے ساتھ ساتھ بہت سے نئے امراض بھی وقوع پذیر ہوتے ہیں۔انہی امراض میں جلدی امراض بھی شامل ہیں جن میں پھنسی،پھوڑا،گرمی دانے اور دیگر شامل ہیں ان میں سے ایک لاہوری پھوڑا بھی ہے جسے لیشمینیا (Leishmania) کہتے ہیں اس کے علاوہ عرف عام میں یا مقامی زبان میں اسے سال دانہ،کھکھرملہ اور دھدر بھی کہتے ہیں۔
یہ تمام جلدی امراض تقریباً ایک جیسے ہوتے ہیں ماسوائے معمولی فرق کہ تاہم اگر بروقت ان پر قابو نہ پایا جائے تو یہ دانے سنگین صورت حال اختیار کر جاتے ہیں جو جلد کے لئے شدید نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
لاہوری پھوڑا یا لیشمینیا (Leishmania) جسم کے بعض حصوں میں ایک مخصوص سائز میں یا قدرے بڑے بڑے سائز میں بتدریج نکلتا ہے۔
چند ہفتوں میں ایک بڑے پھوڑے کی شکل اختیار کر جاتا ہے اور اگر بروقت تدبیر نہ کی جائے تو کافی عرصہ تک تکلیف کا باعث بنتا ہے۔
یہ دنیا کے تقریباً ہر حصے میں پایا جاتا ہے۔مختلف جگہوں پر لوگوں نے اس کے مختلف نام رکھے ہوئے ہیں۔پاکستان میں دہلی کا پھوڑا،لاہوری پھوڑا،مشرق وسطیٰ میں قندہاری پھوڑا یا بغدادی کہلاتا ہے۔یہ پھوڑا عموماً ایسے ملکوں میں زیادہ ہوتا ہے جہاں گرمی زیادہ ہوتی ہے۔لیشمینیا یا لاہوری پھوڑا سینڈ فلائی جسے ریت کی مکھی یا بھڑ مکھی بھی کہتے ہیں کہ کاٹنے سے بنتا ہے۔
مکھی کے کاٹنے سے جسم پر زخم بن جاتا ہے جو عام ادویات سے ٹھیک نہیں ہوتا اور چھ ماہ سے لے کر ایک سال تک موجود رہتا ہے۔یہ مرض چھوٹے چھوٹے دانوں کی شکل میں شروع ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ حجم میں بڑھتا رہتا ہے۔گومڑ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔کبھی چھلکے آ جاتے ہیں،کبھی پیپ پڑ جاتی ہے تاہم چند مریضوں میں یہ خودبخود ٹھیک بھی ہو جاتا ہے۔مختصراً اگر کہا جائے تو جلد پر نکلنے والے بڑے بڑے پیپ دار پھوڑے لاہوری پھوڑے یا لیشمینیا (Leishmania) کہلاتے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) اس حوالے سے دنیا کے ان تمام خطوں میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہے جہاں لیشمینیا زیادہ پھیلتا ہے خاص طور پر مڈل ایسٹ،ایسٹرن یورپ،وسطی ایشیا میں اس مرض پر قابو پانے کے لئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔
دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی یہ مرض عام ہے اور لوگوں کی ایک مخصوص تعداد اس کا شکار ہوئے بغیر نہیں رہتی۔پاکستان میں حکومتی سطح پر اس مرض کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔جس میں صفائی ستھرائی کے انتظامات سمیت عوام الناس میں آگاہی کے لئے تشہیری ذرائع استعمال کیے جا رہے ہیں جن میں اس مرض سے بچنے کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔