آسٹریلوی ماہرین نے گوگل سمیت یونیورسٹیز اور صحت پر کام کرنے والے دیگر اداروں کی معاونت سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے لیس ایک ایسا کیمرا تیار کیا ہے جو سنگین امراض چشم کی تشخیص میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ماہرین نے آنکھ کے پچھلے حصے میں واقع ’ریٹنا‘ (retina) کے سنگین امراض کی جلد تشخیص کے لیے اے آئی سے لیس کیمرا تخلیق کرلیا، جس کے اسکین سے اندھے پن کا سبب بننے والی بیماریوں کی بھی جلد تشخیص ہو سکے گی۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق آسٹریلیا میں قدیم آسٹریلوی باشندوں میں اندھے پن کا سبب بننے والی بیماری ’ڈائبیٹک ریٹینوپیتھی‘ (diabetic retinopathy) کی جلد تشخیص کے لیے ماہرین نے اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس نیا کیمرا تیار کرلیا، جو آنکھوں کے مرکز کے پچھلے حصے کے اسکین بھی نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مذکورہ اے آئی کیمرے کی مدد سے ڈاکٹرز چند منٹ کے اندر مریض کے اسکین نکال کر انہیں ماہرین کو دکھاتے ہیں اور ماہرین اسکینز کی مدد سے بیماری کی تشخیص اور سطح جانچتے ہیں۔
تیار کیے گئے مذکورہ اے آئی کیمرا کی آزمائش آسٹریلیا کے دور دراز دیہی علاقوں میں شروع کردی گئی اور اب تک کے سامنے آنے والے اس کے نتائج سے بیماریوں کی جلد تشخیص ہو رہی ہے۔
ماہرین کو توقع ہے کہ مذکورہ اے آئی ٹول سے امراض چشم کی سنگین بیماریوں اور خصوصی طور پر ’ریٹنا‘ کی بیماریوں کی جلد تشخیص ممکن ہو سکے گی۔
خیال رہے کہ ریٹنا آنکھ کے پچھلے حصے میں ٹشو نما پتلی تہہ ہوتی ہے جو کہ دماغ کو بھیجے جانے والے سگنلز کو روشنی کو تبدیل کرکے بصارت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ریٹنا کو پہنچنے والے نقصانات سے بصارت کی نمایاں خرابی یا اندھا پن بھی ہو سکتا ہے، آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھنے اور بینائی کی کمی کو روکنے کے لیے ریٹنا اور میکولا کی عام بیماریوں کو روکنا ضروری ہے۔
ریٹنا کی بیماریوں میں مختلف قسم کے عوارض شامل ہیں جو ریٹنا کو متاثر کرتے ہیں، ریٹنا کی کچھ سب سے زیادہ عام بیماریوں میں عمر سے متعلق میکولر ڈیجنریشن (AMD)، ذیابیطس ریٹینوپیتھی، ریٹینل ڈیٹیچمنٹ، اور ریٹینائٹس پگمنٹوسا شامل ہیں۔