ماہرین کا ملٹی پل اسکلیروسس کی جلد تشخیص کا طریقہ تیار کرنے کا دعویٰ

ماہرین نے جالی نما مصنوعی خلیات کے امپلانٹ کے ذریعے اعصابی بیماری ملٹی پل اسکلیروسس (ایم ایس) کی جلد تشخیص اور بہتر علاج کا نیا طریقہ تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

مہارین نے چوہوں میں اسپنج (جالی نما خلیت) جیسا امپلانٹ کیا، جس سے چوہوں میں ملٹی پل اسکیلروسس جیسی بیماری کو روکنے یا سست کرنے میں مدد ملی۔

’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز ’جرنل میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق میں یونیورسٹی آف مشی گن کے محققین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ کس طرح پرائمری پروگریسو ملٹی پل اسکلیروسس اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے۔

تحقیق میں پتا چلا کہ نینو پارٹیکل پر مبنی علاج نے چوہوں میں فالج جیسی علامات ظاہر ہونے سے روکیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اوسطاً پرائمری پروگریسو ملٹی پل اسکلیروسس 13 سال کے اندر شدید معذوری کا سبب بنتا ہے، جس میں توازن کے مسائل، چلنے میں دشواری اور بصارت کے مسائل شامل ہیں،تاہم یہ دو سال کے اندر بھی ہوسکتا ہے۔

محققین جانتے ہیں کہ ملٹی پل اسکلیروسس کے مریضوں کے مدافعتی خلیات(سیلز) اعصاب کے ارد گرد حملہ کرتے ہیں تاہم یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ یہ کیسے حملہ کرتے ہیں؟

چونکہ حملہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں ہوتا ہے، لہٰذا مریضوں سے بایوپسی لینا بھی ممکن نہیں۔

چونکہ ملٹی پل اسکلیروسس مدافعتی نظام کو کمزور کرکے کام کرتا ہے، لہٰذا اس کی وجہ سے مریضوں کو انفیکشن کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

موثر اور بہتر علاج ممکن بنانے کے لیے تحقیقی ٹیم نے چوہوں پر اسپنج جیسے امپلانٹ کا استعمال کیا۔

تحقیقاتی ٹیم نے چوہوں کے ایک گروپ کو کندھے کے ارد گرد جلد کے بالکل نیچے اسکیفڈ لگاکر ایم ایس جیسی آٹوامیون حالت پیدا کی، جب کہ دوسرے گروپ کے چوہوں کو امپلانٹ کے بغیر شامل کیا گیا۔

کئی ہفتوں بعد مدافعتی خلیے دیگر خلیوں کے ساتھ مل کر بیرونی شے کی طرف راغب مسلز میں بڑھ گئے۔

امپلانٹ نے مرکزی اعصابی نظام کے باہر آسانی سے بایوپسی کے لیے ٹشو سروگیٹ تیار کیا جو ایم ایس میں بے ترتیب مدافعتی ردعمل کے اشارے فراہم کرتا ہے۔

ٹیم نے سنگل سیل آر این اے سیکوئنسنگ کے ساتھ اسپنج کے ٹشوز کا تجزیہ کیا، تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ انفرادی خلیات کیا کر رہے ہیں ،جس سے بیمار اور صحت مند ٹشوز کے درمیان فرق کو حل کرنے میں مدد ملی۔

تحقیق میں انکشاف ہوا کہ سی سی کیموکائنز نامی پروٹین کا ایک گروپ خاص طور پر بیمار ٹشوز میں حد سے زیادہ فعال تھا۔

اس معلومات کے نتیجے میں محققین نے انجیکٹ کرنے والے نینو ذرات تیار کیے، جو ایک اہم سی سی کیموکائن کو گھیرتے ہیں اور سوزش کو روکتے ہیں۔

اس سے واضح ہوا کہ جب علامات ظاہر ہونے کے بعد چوہوں کا علاج کیا گیا تو ان کی علامات آدھے سے کم ہوئیں۔

ماہرین نے بتایا کہ مذکورہ طریقہ کار انسانوں پر آزما کر ملٹی پل اسکلیروسس کی تشخیص اور علاج میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں