لاہور :ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر کہا ہےکہ اس واقعے پر ہمارے پاس کوئی شکایت کنندہ نہیں اور بچوں کو مس گائیڈ کیا جارہا ہے جب کہ ہم نے ویڈیوز کو مزید تحقیق کے لیے فارنزک ٹیم کو دے دیا ہے جو تجزیہ کرکے رپورٹ دے گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا کہ 10 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر خبر آئی کہ واقعہ پیش آیا،جب واقعہ رپورٹ ہوا تو ہمارے پاس کوئی شکایت کنندہ نہیں تھا، ہفتے کو کالج انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور بتایا کہ جس گارڈ کا تذکرہ کیاجارہاہے وہ چھٹی پر تھا اور ٹریس کرنے پر پتا چلا وہ سرگودھا چلا گیا تھا مگر ہم اسے پوچھ گچھ کے لیے لائے تو اس نے لاعلمی کا اظہار کیا۔فیصل کامران نے بتایا کہ ہمارے پاس کوئی شکایت کنندہ نہیں،لاہور کے تمام سرکاری اسپتالوں کے ریکارڈ کو چیک کرایا جب کہ ایک پرائیویٹ اسپتال کو بھی چیک کیاگیا مگر ہمیں کسی متاثر کا پتا نہیں چلا۔
ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ بچے مس گائیڈ ہورہے ہیں، ایک مخصوص اکاو¿نٹ سے بچوں کو مس گائیڈ کیا جارہا ہے، ایف آئی اے تحقیقات کررہی ہے کہ سوشل میڈیا پیجز کون آپریٹ کررہا ہے، اسٹوڈنٹس سے پیٹرول بم برآمد ہوئے اورکئی موٹرسائیکلیں جلائی گئیں، کالج کے بچے احتجاج نہیں کرنا چاہتے مگر اب احتجاج باہر سے لا کر امپوز کیا جارہاہے۔
ترجمان پنڈی پولیس کا بتانا ہے کہ پولیس لاءاینڈ آرڈر صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ یا قانون کی خلاف ورزی قابل قبول نہیں، غیر قانونی افعال میں ملوث افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
ترجمان پولیس کے مطابق احتجاج کے پیچھے کار فرما عناصر کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، طلبہ اس قوم کا مستقبل ہیں وہ غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں۔