محمد خان جونیجو پاکستان کے دسویں وزیراعظم تھے۔ بطور وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو ان کے پیشروتھے۔ وہ 24 مارچ 1985 سے لے کر 29مئی1988 تک پاکستان کے وزیر اعظم رہے۔محمد خان جونیجو 18 اگست 1932کو سندھڑی میں پیدا ہوئے۔ برطانیہ سے زراعت میں ڈپلومہ حاصل کیا۔ سیاسی زندگی کا آغاز اکیس سال کی عمر سے کیا۔ بحیثیت سیاستدان وہ صدر ایوب خان کے زمانے میں اس وقت زیادہ نمایاں ہوئے جب 1962 میں وہ سانگھڑ سے مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتحب ہوئے۔ جولائی1963میں وہ مغربی پاکستان کی کابینہ کے وزیر بنے۔1985کے غیر جماعتی الیکشن میں جب وہ رکن اسمبلی منتخب ہو ئے تو جنرل ضیاء الحق نے انہیں وزیراعظم نامزد کیا۔ انھوں نے سیاسی طور پر منتشر قومی اسمبلی کو متحد کیا اور اعتماد کا وٹ حاصل کیا۔ 24 جنوری 1985ءء کومحمد خان جونیجو پاکستان کے 10ویں وزیر اعظم مقرر ہوئے۔وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوکر محمد خان جونیجو کی شہرت پاکستان کے ایسے ایماندار سیاستدان اور وزیراعظم کی رہی جن کا دامن کرپشن ، اقرباء پروری سے پاک تھا۔ وہ سادگی اور شرافت کے پیکر تھے۔وزیر اعظم بنتے ہی انھوں نے سیاسی آزادیاں بحال کرنے کا وعدہ کیا اور اپنے تمام وعدے اپنے مختصر دور حکومت میں انھوں نے بخوبی پورے کئے۔
جونیجو کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے ملک سے 8 سالہ بدترین مارشل لاءاور 20 سالہ ایمرجنسی کا خاتمہ کیا، سیاسی آزادیاں بحال کیں، حزبِ اختلاف کو کھل کر سیاست کرنے دی،محترمہ بینظیر بھٹو اور دیگر جلاوطن سیاستدانوں کے وطن واپس آنے کے راستے میں حائل رکاوٹیں ہٹائیں۔جس طرح وزیر اعظم محمد خان جونیجو نے حزبِ اختلاف کو کام کرنے کے آزادی دی اس کی مثال ایسے کسی وزیر اعظم کے ہاں نہیں ملتی ۔ جنرل ضیاءکی مرضی کے برعکس جاکر جنیوا معاہدہ کیا اور یوں افغانستان میں برسوں سے جاری تنازعے کا بین الاقوامی تصفیہ کروایا۔
10اپریل 1988کو اوجھڑی سانحہ ہوا جس میں لاتعداد شہری ہلاک ہوگئے۔۔ محمد خان جونیجوایسے وقت میں خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے تھے۔ انھوں نے اس واقعے کے محرکات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لئے تحقیقات کا حکم دیا ۔جنرل ضیاءاس تحقیقات کا راستہ روکنے کے لئے سامنے آگئے اور انھوں نے29 مئی 1988کو جنرل ضیاءنے انہی کی منظور کروائی ہوئی آٹھویں ترمیم میں حاصل کردہ اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ان کی حکومت ختم کردی۔ یوں وہ آٹھویں ترمیم کے پہلے شکار بنے۔
محمد خان جونیجو کو خون کے سرطان کا عارضہ لاحق تھا لیکن وہ حالات اور بیماری کے ساتھ بڑی بہادری سے لڑتے رہے۔ طویل علالت کے بعد 18مارچ 1993 کو امریکا کے شہر بالٹی مور کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ وفات کے وقت ان کی عمر تقریباً 61 برس تھی۔20 مارچ 1993کو محمد خان جونیجو کو ان کے آبائی گاؤں سندھڑی میں سپردخاک کردیا گیا۔اپنے ملک، صوبے، ضلعے اور شہر کے لئے انھوں نے جو خدمات انجام دیں وہ آج بھی کہیں اسکولوں، اسپتالوں اور رہائشی اسکیموں کی شکل میں ملک بھر میں نظر آتی ہیں لیکن اصل بات یہ ہے کہ انھوں نے جس سیاسی جرات اور دیدہ دلیری کے ساتھآمریت کا مقابلہ کیا وہ تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔