میلکم ایکس: انسانی حقوق کےمسلم سیاہ فام رہنما

میلکم ایکس (پیدائشی نام: میلکم لٹل) جسے الحاج ملک الشہباز کے طور پر بھی جاتا ہے، ایک سیاہ فام مسلمان اور نیشن آف اسلام کے قومی ترجمان کے طور پر شہرت حاصل کی.وہ مسلم مسجد اور آرگنائزیشن آف ایفرو امریکن کمیونٹی کے بانی بھی تھے۔
ان کی زندگی میں کئی موڑ آئے اور وہ ایک منشیات فروش اور ڈاکو بننے کے بعد گرفتار ہوئے اور رہائی کے بعد امریکا میں سیاہ فاموں کے حقوق کا علم بلند کیا اور دنیا بھر میں سیاہ فاموں کے سب سے مشہور رہنما بن گئے۔ بعد ازاں انہیں شہید اسلام اور نسلی برابری کے رہنما کہا گیا۔ وہ نسلی امتیاز کے خلاف دنیا کے سب سے بڑے انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر ابھرے۔
1964ء میں حج بیت اللہ کے بعد انہوں نے نیشن آف اسلام کو خیر باد کہہ دیا اور عام مسلمان کی حیثیت اختیار کر لی۔ اس کے بعد ایک سال سے بھی کم عرصے میں نیو یارک میں قتل کردیے گئے۔ نیشن آف اسلام کے تین کارکنوں کو ان کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا لیکن کہا جاتا ہے۔ امریکی حکومت بھی ان کے قتل کی سازش میں ملوث تھی۔
میلکم لٹل 19 مئی 1925ء کو امریکی ریاست نیبراسکا میں پیدا ہوا۔ والد ان اس کے بچپن میں ہی ایک حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد وہ اور اس کے دیگر سات بہن بھائی کچھ عرصہ اپنی ماں کے ساتھ پلے بڑھے۔ اس کی والدہ کا تعلق گریناڈا سے تھا۔ بہن بھائیوں میں میلکم کا نمبر پانچواں تھا۔ باپ کے مرنے کے بعد ماں نے ان کی پرورش کرنے کی کوشش کی مگر جلد ہی اخراجات حد سے باہر نکلنے لگے۔ انہوں نے قرض لے کر گزارہ کیا لیکن آہستہ آہستہ معاملات حد سے باہر نکلنے لگے اور ریاست کی فلاح سے متعلق ادارے کے لوگ ان کے گھر آنے جانے لگے انہوں نے نفسیاتی تشدد کر کرکے ان کی ماں کو بالآخر پاگل کر دیا۔ اب بچوں کے مختلف مخیر لوگوں میں تقسیم کر دیا گیا اسے بھی، جو اپنے سرخ بالوں کی وجہ سے ریڈ پکارا جاتا تھا، ایک مخیر گھرانے میں دے دیا گیا۔ وہاں میلکم نے آٹھ درجوں تک تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد سب چھوڑ چھاڑ دیا۔
انہوں نے کلب میں بوٹ پالش کرنے کی نوکری کی۔دوستوں کے مشورے اور حالات کا رخ دیکھ کر وہ نیویارک آ گئے۔ اس دوران وہ دوسرے ایک دو شہروں میں بھی جوتے پالش کرنے اور بیرہ گیری کا کام کرتے تھے۔ نیویارک آکر انہوں نے ہارلم کے علاقے کو رہائش اور کام کے لیے چنا جو ان دنوں کالوں کا مرکز بن رہا تھا۔ یہاں کے کئی کلبوں میں کام کیا، آہستہ آہستہ وہ نشے کی طرف متوجہ ہوئےاور ماریجوانا استعمال کرنے اور بیچنے لگے۔ طوائفوں کے دلال تک کا کام کیا۔ آہستہ آہستہ وہ غنڈہ گردی اور جعل سازی میں بھی ملوث ہوئےاور بیس سال سے بھی کم عمر میں بٹوا چھین لینا، نقلی چیزیں اصلی کہہ کے بیچ دینا، نشہ آور اشیا بیچنا، چوری کرنا، نقب زنی کرنا غرض ہر غلط کام کیا۔میلکم نے خود اپنی آپ بیتی میں کہا کہ وہ کام کے وقت غیر معمولی طور پر چست رہنے کے لیے بے تحاشا نشہ استعمال کرتا تھا۔ اسی دوران پولیس نے اسے گرفتار کر لیا اس کے اپارٹمنٹکی تلاشی کے بعد نقب زنی کے شواہد بھی ملے جس کے بعد اسے دس سال قید کی سزا ہو گئی۔
ان دس سالوں نے میلکم کی زندگی کو بدل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ اپنے بہن بھائیوں اور دوستوں کے کہنے پر انہوں نے جیل میں اپنے آپ کو سنوارنے کی کوشش شروع کردی۔ انہیں ایک اصلاحی جیل میں منتقل کر دیا گیا جہاں کتب خانے کی سہولت بھی موجود تھی۔ وہاں میلکم نے انگریزی سیکھی.جیل میں بحث مباحثے ہوتے اور میلکم ان میں حصہ لیتے، اس چیز نے آئندہ زندگی میں ان کی بڑی مدد کی۔ پھر ایک دن میلکم سے اس کا بھائی ملا اور اسے علیجاہ محمد کے بارے میں بتایا جس کی تعلیمات کا وہ پیرو ہو گیا تھا۔ اس نے میلکم کو بھی نیشن آف اسلام میں شمولیت کی دعوت دی۔ ۔ اس کے بعد میلکم نے جیل سے علیجاہ محمد سے خط کتابت شروع کردی۔
جب 1952ء کے موسم بہار میں وہ جیل سے باہر آئے تو سب سے پہلا کام میلکم نے کیا وہ علیجاہ محمد کی تعلیمات قبول کرنے کا اعلان تھا۔
میلکم جب نیشن آف اسلام میں شامل ہوا تو اس وقت تک یہ تنظیم بڑے پیمانے پر نہیں پھیلی تھی۔ میلکم نے تنظیم میں شمولیت کے بعد اس میں ایک نئی روح‌پھونک دی۔ علیجاہ محمد نے اس کی تربیت کی اور میلکم اس کی تعلیمات کو پھیلانے لگے۔اب وہ میلکم لٹل سے میلکم ایکس بن گئے.میلکم نے سخت محنت کی اور تنظیم کے معابد کی تعداد چند سے ساٹھ ستر تک پہنچادی۔ علیجاہ محمد نے اسے اپنا وزیر بنا دیا۔
اسی دوران نیویارک میں ایک جھگڑے کی وجہ سے یہ تنظیم ذرائع ابلاغ کی نظروں میں آگئی جس کے بعد نیشن آف اسلام کو پریس میں بھی جگہ ملنے لگی۔علیجاہ محمد میلکم کی مقبولیت سے خائف تھا، اس کے حاسدوں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور انہیں تنظیم سے الگ کر دیا گیا۔ اس دوران میلکم ایکس شادی بھی کرچکے تھے۔ انکی اہلیہ بیٹی ایکس ایک نرس تھی جس کے بطن سے انکی چار بیٹیاں پیدا ہوئیں۔
پھر اسی دوران وہ تاریخی لمحہ آیا جب ایک سیاہ فام نے ایک سفیدفام کو باکسنگ کے میدان میں شکست دی اور اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کیا۔ کیسئیس کلے سے محمد علی کلے بننے والا یہ شخص جب مقابلہ کر رہا تھا تو اس کی حوصلہ افزائی کے لیے میلکم ایکس وہاں موجود تھے۔
میلکم ایکس کو اس دوران پتا چلا کہ اس کے قتل کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ اس کے بہی خواہوں نے اسے خبردار کیا مگر اس نے پروا نہ کی۔ پھر اس کی ملاقات ڈاکٹر یوسف شورال سے ہوئی۔ جنہوں نے اسے اسلام کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کرایا۔ اس کے بعد میلکم ایکس نے حج کا ارادہ کیا اور براستہ قاہرہ جدہ کو روانہ ہوا۔ قاہرہ میں اس کی ملاقات ڈاکٹر محمد شورابی سے ہوئی جنہوں نے اس کے تصور اسلام کی مزید تطہیر کی۔ آخر اس نے جدہ کا قصد کیا مگر اسے نو مسلم اور امریکی پاسپورٹ ہونے کی وجہ سے ہوائی اڈے پر ہی روک لیا گیا۔ آخر میلکم نے ڈاکٹر عمر عزام کو فون کرکے اپنے مسئلے کے بارے میں بتایا۔ جس کے بعد اسے سرکاری مہمان کا درجہ مل گیا اور بعد ازاں اس نے حج ادا کیا۔ حج کے دوران اس کے گورا مخالف جذبات پر مثبت اثر پڑا اور اسلام کی عالمی اخوت کا تصور مضبوط ہوا۔ دوران حج اس نے امریکا خطوط لکھے جنہیں ذرائع ابلاغ نے بھی کوریج دی۔ اس کے خطوط سے اس کے رجحانات کی تبدیلی کا واضح پتہ چلتا تھا۔ اس دوران نیشن آف اسلام نے اس پر کئی مقدمات قائم کردیے .
حج کے دوران اس کی ملاقات شاہ فیصل سے بھی ہوئی جو اس وقت ولی عہد تھے۔ اس کے بعد اس نے کئی افریقی اور مسلم ممالک کا دورہ کیا۔ جہاں سیاہ فاموں کو درپیش مسائل کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا گیا۔
آخر میلکم ایکس واپس امریکہ پہنچ گیا۔ وہاں جانے کے بعد اس نے اسلام کے صحیح تصور کو پھیلانا شروع کر دیا۔ مگر دشمنوں کو یہ بات پسند نہ آئی. وہ خود کہا کرتا تھا کہ مجھے ہر وقت جان کا خطرہ رہتا ہے مگر میں اس کی پروا نہیں کروںگا۔ 21 فروری 1965ء کو نیویارک میں لیکچر کے دوران اگلی قطار میں موجود تین آدمیوں نے ریوالور اور شاٹ گن سے اس پر بے دریغ فائرنگ کردی۔ میلکم ایکس موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔
بوقت مرگ میلکم ایکس کی عمر تقریباًً 40 سال تھی۔ اس کا جنازہ شیخ الحاج ہشام جابر نے پڑھایا۔
میلکم ایکس کی آپ بیتی 1964ء سے 1965ء کے درمیان ایلکس ہیلی نے تحریر کی جو ان کے قتل سے قبل کے انٹرویو کی بنیاد پر لکھی گئی۔ ٹائم میگزین نے اسے بیسویں صدی کی اولین 10 غیر افسانوی کتب میں شامل کیا۔
اس کے علاوہ 1992ء میں ہدایت کار اسپائک لی نے فلم “میلکم ایکس” تیار کی جو ان کی آپ بیتی سے ماخوذ تھی۔ فلم میں ڈینزل واشنگٹن نے میلکم کا کردار ادا کیا۔
2001 ء میں محمد علی کلے کی زندگی پر بنائی گئی فلم “علی (فلم)” میں میلکم ایکس کا کردار ماریو وان پیبلس نے ادا کیا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں