نجی کالج میں ریپ الزامات کا ڈراپ سین، ایچ آر سی پی حقیقت سامنے لے آیا

لاہور: لاہور میں نجی کالج میں ریپ کا پروپیگنڈا کر کے سوشل میڈیا پر ہیجان برپا کرنے والوں کے بے نقاب ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کا نجی کالج میں زیادتی کے جعلی پروپیگنڈے پر اہم بیان سامنے آگیا۔ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ ریپ کے الزامات میں بظاہر کوئی صداقت نظر نہیں آرہی، قابل بھروسہ شہادتوں کی عدم موجودگی کے باعث طالبہ سے زیادتی کے شواہد ثابت نہیں ہو سکتے۔
ایچ آر سی پی کے مطابق یہ نہیں کہا جا سکتا کہ لاہور کے ایک نجی کالج میں ایک طالبہ کے ریپ کے الزامات حقیقت پر مبنی تھے، مختلف واقعات سے نجی کالج کے طلبا میں شبہات اور بداعتمادی کی فضا پیدا کی گئی، کچھ فریقین نے طلبا کے بیانیے کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے کی کوشش کی۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے زور دیا ہے کہ من گھڑت معلومات کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے پیش نظر ضروری ہے کہ ڈیجیٹل خواندگی کو عام کیا جائے، تمام تعلیمی اداروں میں انسداد ہراسانی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جو حق رازداری کی حفاظت کے ساتھ طالبعلموں کی دسترس میں ہوں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نہ صرف پنجاب حکومت بلکہ پولیس حکام بھی یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ طالبہ سے زیادتی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جبکہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کر کے معاملات کو بگاڑنے میں ملوث کئی افراد اس وقت کیسز کا سامنا کررہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں