ایلون مسک کی ٹیلی پیتھی میڈیکل ڈیوائس کمپنی ’نیورالنک‘ نے تصدیق کی ہے کہ کینیڈا کی وزارت صحت نے ان کی ڈیوائس وہاں کے 6 معذور انسانوں پر آزمانے کی اجازت دے دی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نیورا لنک نے کینیڈا کی ایک یونیورسٹی سے اشتراک کیا، وہاں کے نیوروسرجنز چاہتے ہیں کہ مذکورہ ڈیوائس کو وہاں کے معذور افراد پر بھی آزمایا جائے۔
نیورا لنک نے کینیڈا کے حکام اور یونیورسٹی سے ایک سال قبل رابطہ کیا تھا اور اب وہاں کی حکومت نے مذکورہ ڈیوائس کو کینیڈا کے 6 معذور انسانوں پر آزمانے کی اجازت دے دی۔
یہ واضح نہیں ہے کہ نیورا لنک کی ڈیوائس کب تک کینیڈا کے معذور انسانوں پر آزمائی جائے گی، تاہم مذکورہ ڈیوائس کو اب تک صرف امریکا کے دو معذور افراد کے دماغوں میں داخل کیا جا چکا ہے۔دوسرے انسان کے دماغ میں اگست 2024 میں نیورا لنک کی ڈیوائس نصب کی گئی تھی۔
’نیورالنک‘ نے پہلی بار جنوری 2024 میں انسانی دماغ میں چپ نصب کی تھی، جو کہ فالج سمیت دیگر معذوریوں کے شکار افراد کو ڈیجیٹل ڈیوائسز سے منسلک کرنے سمیت انہیں چہل قدمی میں مدد فراہم کرتی ہے۔
’نیورا لنک‘ ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک کی کمپنی ہے، جسے 2016 میں بنایا گیا تھا، اس کمپنی کا مقصد ایسی کمپیوٹرائزڈ چپ تیار کرنا ہے، جنہیں انسانی دماغ اور جسم میں داخل کرکے انسان ذات کو بیماریوں سے بچانا ہے۔
اسی کمپنی نے 2020 میں تیار کردہ کمپیوٹرائزڈ چپ کو جانوروں کے دماغ میں داخل کرکے اس کی آزمائش بھی کی تھی اور پھر کمپیوٹرائزڈ چپ والے جانوروں کو دنیا کے سامنے بھی پیش کیا گیا تھا۔
کمپنی نے مذکورہ چپ کی انسانوں پر آزمائش کے لیے امریکی محکمہ صحت سے اجازت طلب کی تھی اور مئی 2023 کو نیورا لنک کو آزمائش کی اجازت دے دی گئی تھی۔