وٹے بھن حلوہ( چینوٹی خواتین کا اہم ذریعہ روزگار)

بنتِ مریم :

چنیوٹ شہر کے محلہ تکلیراں میں گھریلو سطح پر تیار کیا جانے والا سوہن حلوہ جسے “وٹے بھن حلوہ” کے نام سے پکارا جاتا ہے، اپنے ذائقے کی وجہ سے علاقہ بھر میں مشہور ہے۔ انتہائی لذیذ ہونے کی وجہ سے یہ ہاتھوں ہاتھ بک جاتا ہے۔ اس حلوہ کی خاص بات یہ ہے کہ اسے خواتین گھروں میں خود تیار کرتی ہیں جسے بعد ازاں دوکاندار اور خواہش مند افراد کو فروخت کر دیا جاتا ہے۔ان خواتین نے اس حلوے کو ایک کاروباری شکل دے رکھی ہے اور یوں گھر کا نظام چلانے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔۔ متوسط طبقے کی خواتین کے لیے یہ ایک روزگار کی شکل اختیار کر چکا ہے جس کے ذریعے وہ گھریلو اخراجات کے لیے اضافی رقم کما لیتی ہیں۔

ایک من حلوے کی تیاری کے لیے دو من دودھ، پانچ کلو انگوری، سات کلو میدہ، بیس کلو چینی، دو کلو گھی اور دو من لکڑی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مختلف میوہ جات جیسے مونگ پھلی، الائچی، گری اور بادام بھی ڈالے جاتے ہیں۔ سب سے پہلے انگوری اور میدے کو دودھ میں اچھی طرح ملانے کر اسے آگ پر اْبالا جاتا ہے جس کے بعد اس میں مٹھاس کے لیے چینی ڈالی جاتی ہے اور پھر آخر میں گھی کا تڑکا لگایا جاتا ہے ۔مکمل تیار ہونے کے بعد اسے برتن میں ڈال کر چھری کی مدد سے ٹکڑیوں میں تقسیم کر لیا جاتا ہے جنہیں بعد ازاں ٹھنڈا ہونے پر اکٹھا کر لیا جاتا ہے ۔بنا پیکنگ کے ہی یہ حلوہ وزن کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے ۔حلوہ تیار کرنے والی خواتین کے خیال میں اس کام میں محنت کے مقابلے میں معاوضہ بہت کم ہے جبکہ مسلسل آگ اور تپش کا سامنا کرنے سے چہرے اور جلد کو نقصان پہنچتا ہے۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ محنت سے اپنے خاندان کی کفالت کے لیے رقم کما رہی ہیں اور اپنے خاوند کے ساتھ مل کر گھر کا خرچ اٹھا رہی ہیں جو ان کے لیے اطمینان کا باعث ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں