حکومت نے ٹیکس قوانین سے نان فائلرز کو ختم کرنے اور ان کی متعدد سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایف بی آر نے ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کی زندگی مزید مشکل بنانے کی ٹھان لی۔ ملک میں جو فائلر نہیں ہوگا، بینک اکاؤنٹ آپریٹ نہیں کرسکے گا۔ بینکوں سے رقوم نکلوانے یا جمع کروانےکی سالانہ حد بھی مقرر کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق کمرشل بینکوں کو اسٹیٹ بینک ڈیٹا فراہم کرے، جس کے بعد ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کے بینک اکاؤنٹ غیر فعال کردیئے جائیں گے۔
ریٹرن فائل نہ کرنے والے گاڑی اورغیر منقولہ جائیداد نہیں خرید سکیں گے، سیکیورٹیز، میوچل فنڈز، منی مارکیٹ میں سرمایہ کاری نہیں بھی کی جا سکے گی۔ عام غریب طبقے کو آسان بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت ہوگی۔
ایک کروڑ سے زیادہ سالانہ آمدن والوں کو پراپرٹی خریداری پر ذرائع آمدن بتانا ہوں گے، البتہ انہیں ذرائع آمدن بتائے بغیر گاڑی خریدنے، سیکیورٹیز اور میوچل فنڈزمیں سرمایہ کاری کی اجازت ہوگی۔
ایک کروڑ سے کم سالانہ آمدن والے فائلرز بینک اکاؤنٹ آپریٹ کر سکیں گے لیکن انہیں گاڑی، جائیداد اور سرمایہ کاری کیلئےذرائع آمدن بتانا ہوں گے۔ بینکوں سے رقوم نکلوانے یا جمع کروانےکی سالانہ حد بھی 3 کروڑ روپے مقرر کردی جائے گی۔
واضح رہے کہ ملک میں ٹیکس چوری 1200 ارب روپے سے بڑھ گئی، ریونیو گیپ بھی 7100 ارب سے تجاوز کرگیا۔