پاکستان میں بچوں کی شرح پیدائش 6 سے کم ہو کر3.6 فیصد ہوگئی، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں پاکستان کے فی گھرانہ بچوں کی شرح پیدائش میں کمی کا انکشاف ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی فرٹیلیٹی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 30 سال کے دوران فی خاتون بچوں اوسط تعداد 6 سے کم ہو کر3.6 تک آگئی۔ وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت نے اسے آبادی کا مسئلہ حل ہونے کیلئے خوش آئند قرار دے دیا جبکہ ماہرین اس اہم پیشرفت کو خواتین کے با اختیار اور باشعور ہونے کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔

وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختاربھرتھ کا کہنا ہے کہ 1994 میں ایک فیملی کے 6 بچے تھے، بڑے عرصے سے 3.8 پر برقرار چلی جارہی تھی، لیکن الحمدللہ اس کے اندر بھی ہم نے کمی دیکھی ،میں سمجھتا ہوں یہ بڑا خوش آئند ہے، جب آپ فیملی سائز کے اندر کمی پاکستان جیسی سوسائٹی میں دیکھتے ہیں تو یہ آپ کو بتاتی ہے خواتین باختیار ہیں،

ماہرین کا کہنا ہے کم عمری میں شادی کے رجحان میں کمی ، تولیدی صحت بہتر ہونا، اور خاندانی منصوبہ بندی پر عمل اس مثبت پیشرفت کی بڑی وجوہات ہیں۔

گائناکالوجسٹ ڈاکٹر طاہرہ بتول کا کہناہے کہ کم عمر شادی سے بڑے مسائل ہوتے ہیں ، پھر پیدائش میں وقفہ بھی ضروری ہے۔ ماں کا دو سال بچے کو دودھ پلانا خاندانوں میں شعورکا آنا بھی اہم نکتہ ہے، عورت کی اپنی صحت ٹھیک ہوگی تو نئی نسل بھی صحت مند ہوگی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے1970 میں عالمی سطح پر بھی فی عورت شرح پیدائش 4.8 بچے تھے جو 2024 میں 2.2 رہ گئی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں آبادی تیزی سے بڑھنے کے رجحان میں کمی کو ملکی وسائل پر دباؤ میں کمی کے حوالے سے بھی نیک شگون قرار دیا جا رہا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں