لاہور: سال 2024 میں پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کے 32 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔رپورٹ کے مطابق 2024 میں 32617 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 5339 عصمت دری، 24439 اغوا، 2238 گھریلو تشدد اور 547 غیرت کے نام پر قتل کے واقعات شامل ہیں۔سزا کی شرح تشویشناک حد تک کم ہے، عصمت دری اور غیرت کے نام پر قتل کے کیسز میں صرف 0.5 فیصد، اغوا میں 0.1 فیصد اور گھریلو تشدد میں 1.3 فیصد سزا ہوئی، پنجاب میں سب سے زیادہ 26753 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 225 غیرت کے نام پر قتل کے کیسز میں سے صرف 2 پر سزائیں دی گئیں۔
عصمت دری کے 4641 کیسز میں 0.4 فیصد سزا کی شرح رہی جبکہ 20720 اغوا کے واقعات میں صرف 16 سزائیں ہو سکیں، خیبر پختونخوا میں 3397 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں عصمت دری کے 258 کیسز میں صرف ایک کو سزا ہوئی، سندھ میں 1781 کیسز رپورٹ ہوئے لیکن عصمت دری اور غیرت کے نام پر قتل میں کوئی سزا نہیں ہوئی۔بلوچستان میں 398 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 25 گھریلو تشدد کے مجرموں کو سزا دی گئی جو اس زمرے میں سب سے زیادہ ہے، اسلام آباد میں 220 کیسز سامنے آئے جن میں عصمت دری کے 176 کیسز میں 7 سزائیں ہوئیں۔
ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کہا ہے کہ پاکستان کے فوجداری نظام میں جامع اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ صنفی تشدد کے مجرموں کو سخت سزا دی جا سکے اور متاثرین کو انصاف مل سکے۔
