پیئرسنگ : دردناک فیشن سے ہو سکتاہے ہولناک انفیکشن

ایمل سفیان:

ناک یا کان چھدوانا قدیم مشرقی روایت ہے ۔تاہم مغرب میں دیگر جسمانی اعضا چھدوانے کا بھی فیشن ہے جو اب رفتہ رفتہ ہمارے ہاں بھی جڑیں پکڑ رہا ہے۔(Piercing) انگریزی زبان کا لفظ ہے جو ناک،کان ،بھنویں ،زبان یا دیگر جسمانی اعضا چھدوانے جیسے فیشن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گذشتہ ادوار میں دنیا کے بیشتر ممالک میں کان میں سوراخ کرانے کا عمل بہت عام دیکھنے میں آیا اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پائی جانے والی (Piercing) کی قسم ہے۔
تاہم کل دنیا کے بہت سے ممالک میں (Piercing) کا عمل جسم کے مختلف حصوں جیسے ہونٹوں، بھنوئوں،ناف یا زبان وغیرہ پر انجام دیا جاتا ہے۔فیشن کی اندھی تقلید میں مبتلا یہ افراد اس عمل کے نتیجے میں ہونے والے عوارض سے لاعلم ہوتے ہیں۔ ایسے افراد بیشتر اوقات ایسے مراکز میں چلے جاتے ہیں جہاں پر سوراخ کرنے کے لیے جراثیموں سے پاک آلات جراحی دستیاب نہیں ہوتےیا پیئرسنگ کرنے والے لوگ ناتجربہ کار ہوتے ہیں۔
ایک ماہر ڈاکٹر کے مطابق (Piercing) کے عمل کے بعد الرجی بہت زیادہ دیکھنے میں آئی ہے اور سوراخ کرنے کے بعد جب دھاتی اشیا کا استعمال کیا جاتا ہے تو بہت سے افراد کے لیے یہ خطرے کا باعث بن جاتے ہیں۔ جو افرادگھڑی پہننے یا انگوٹھی پہننے کے بعد خارش زدہ ہو جاتے ہیں یا انہیں کسی اور طرح کا الرجک ری ایکشن ہوتا ہے۔ انہیں چاہیے کہ اس طرح کے سوراخوں سے پرہیز کریں ا،ایک تو یہ فیشن ہماری اخلاقی اور معاشرتی اقدار سے میل نہیں کھاتا ،دوسرا اس میں صحت کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں ،پھر بھی اگر کسی کو اس چیز کا شوق ہو تو کوشش کریں کہ ان سوراخوں میں صرف سونے سے بنی ہوئی اشیا استعمال کریں کیونکہ سونا پہننے سے الرجی کا امکان بہت کم ہوتا ہے اور یہ دھات قدرے محفوظ تصوّر کی جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں