پیرس پیرالمپکس: پاکستان کے واحد ایتھلیٹ حیدر علی نے کانسی کا تمغہ جیت لیا

ستمبر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے ایف 37 ڈسکس مقابلے میں حیدر علی نے 52.54 میٹر کی تھرو کر کے کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا۔
پہلی پوزیشن پر ازبکستان کے تولی بوئے یلدشیف رہے جنہوں نے 57.28 میٹر تھرو کر کے گولڈ میڈل حاصلہ کیا، جبکہ کینیڈا کے جیسی زیسو 53.24 میٹر تھرو کیساتھ سلور میڈل حاصل کر کے دوسری پوزیشن پر رہے۔
حیدر علی واحد ایتھلیٹ ہیں جو رواں سال پیرالمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
حیدر علی گزشتہ ماہ اپنے کوچ اکبر علی کے ہمراہ فرانس کے دارالحکومت پیرس روانہ ہوئے تھے جہاں 28 اگست کو پیرالمپکس کی افتتاحی تقریب میں انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کی۔
پیرالمپکس میں دنیا بھر کے 170 ممالک سے چار ہزار سے زائد ایسے ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں جو کسی خاص جسمانی کمزوری کا شکار ہیں اور اس پلیٹ فارم کے ذریعے انہیں اپنی منفرد صلاحیت کے اظہار کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔
پیرالمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حیدر علی 12 دسمبر 1984 میں گجرانوالہ میں پیدا ہوئے اور یہ پانچواں پیرالمپکس ایونٹ ہے جس میں وہ شرکت کر رہے ہیں۔
اس سے قبل حیدر علی نے ٹوکیو 2020 پیرالمپکس میں ڈسکس تھرو میں 55.26 میٹر کی تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا تھا۔
انہوں نے 2008 کے بیجنگ پیرالمپکس میں لانگ جمپ میں چاندی کا تمغہ اور 2016 کے ریو پیرالمپکس کے لانگ جمپ میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا، جبکہ انجری کے باعث وہ 2012 کے لندن پیرا اولمپکس میں حصہ نہیں لے پائے تھے۔
حیدر نے اپنے کیریئر کا آغاز کوالالمپور ملیشیا میں 2006 کے فیس پِک گیمز سے کیا تھا جہاں انہوں نے ایک سونے اور تین چاندی کے تمغے جیتے۔
اس کے بعد حیدر علی نے 2010 میں چین کے شہر گوانگزو میں منعقد ایشین پیرا گیمز کے ایف 38 لانگ جمپ ایونٹ میں گولڈ اور ٹی38 100 میٹر میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
سنہ 2018 میں حیدر نے ڈسکس تھرو F37 اور جیولین تھرو F37/38 میں دو طلائی تمغے جیتے، ساتھ ہی لانگ جمپ T37/38 میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ انہوں نے 2022 ہانگزو ایشین پیرا گیمز کے ڈسکس تھرو میں دوبارہ گولڈ میڈل حاصل کیا۔
حیدر علی نے ٹوکیو میں ہونے والے گزشتہ پیرالمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا (فوٹو: نیشنل پیرا اولمپک کمیٹی آف پاکستان)
حیدر علی کو سیریبرل پالسی نامی عارضہ لاحق ہے، اس کو دماغی فالج بھی کہا جا سکتا ہے اور اس کے باعث انسان کی حرکت متاثر ہو سکتی ہے۔
اس کی علامات مختلف ہوتی ہیں، لیکن اس میں پٹھوں کی کمزوری، اکڑن شامل ہو سکتی ہے۔ اس کے باعث جسم کی ناقص ہم آہنگی اور توازن، بولنے میں دشواری، بینائی یا سماعت کے ساتھ مشکلات بھی درپیش ہوسکتی ہیں۔
حیدر علی کی دائیں ٹانگ کے پٹھے کمزور ہیں اور بائیں ٹانگ سے چھوٹے ہیں جو ان کے لیے ایک جسمانی چیلنج پیدا کرتے ہیں۔
واضح رہے گزشتہ ماہ پیرس اولمپکس میں پاکستان کے ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جیولن تھرو کا ریکارڈ قائم کر کے گولڈ میڈل اپنے نام کیا تھا۔
تاہم آج پاکستانی قوم کی نظریں ٹوکیو پرالمپکس کے گولڈ میڈلسٹ پیرا اتھلیٹ حیدر علی پر مرکوز ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں