کچھ لوگوں میں کووڈ ویکسین کے بعد صحت کے طویل مدتی مسائل کیوں ہو رہے ہیں؟سائنسدانوں نے اہم سراغ تلاش کر لیے

اگرچہ کووڈ-19 ویکسین عمومی طور پر محفوظ سمجھی جاتی ہے لیکن کچھ افراد ویکسینیشن کے بعد طویل المدتی علامات کا سامنا کرتے ہیں، جسے ‘پوسٹ ویکسینیشن سنڈروم’ (پی وی ایس) کہا جاتا ہے۔ امریکہ کی ییل یونیورسٹی کے محققین نے ابتدائی تحقیق میں ایسے افراد میں مخصوص مدافعتی نمونے دریافت کیے ہیں جو ممکنہ طور پر اس مسئلے کے لیے مؤثر علاج کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔
تحقیق کی شریک مصنفہ اور ییل سکول آف میڈیسن کی پروفیسر اکیو اواساکی کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اور ان نتائج کی مزید تصدیق کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ امید پیدا کرتی ہے کہ ہم مستقبل میں پی وی ایس کی تشخیص اور علاج کے لیے طریقے تلاش کر سکتے ہیں۔” ییل کے ماہرین کے مطابق پی وی ایس کے شکار افراد کو شدید تھکن، جسمانی سرگرمی کے بعد کمزوری، ذہنی دھند (برین فوگ)، بے خوابی اور چکر آنے جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ علامات عام طور پر ویکسین لینے کے ایک یا دو دن بعد ظاہر ہوتی ہیں اور وقت کے ساتھ مزید شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ییل سکول آف میڈیسن کے کارڈیالوجی پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف ہارلن کرومہولز کا کہنا ہے “یہ واضح ہے کہ کچھ افراد ویکسینیشن کے بعد شدید مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کی بات سنیں، تحقیق کریں، اور ان کی مدد کے طریقے تلاش کریں۔”
تحقیق میں 42 ایسے افراد کے خون کے نمونے تجزیہ کیے گئے جنہوں نے پی وی ایس کی علامات رپورٹ کی تھیں، جبکہ 22 ایسے افراد کے خون کے نمونے بھی شامل کیے گئے جنہیں ویکسینیشن کے بعد کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ پی وی ایس کے شکار افراد میں دو اقسام کے سفید خون کے خلیوں کی مقدار کم تھی۔
مزید برآں جن افراد کو کووڈ-19 نہیں ہوا تھا اور انہوں نے کم ویکسین ڈوز لی تھیں ان میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز کی سطح بھی کم تھی۔ ماہرین کے مطابق کم ویکسین ڈوز اور کووڈ انفیکشن نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایسے افراد کے مدافعتی نظام کو وائرس سے لڑنے کے کم مواقع ملے۔کچھ افراد میں SARS-CoV-2 سپائیک پروٹین کی سطح بھی زیادہ دیکھی گئی۔ یہ پروٹین وائرس کے خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے۔ یہ عنصر لمبے عرصے تک کووڈ کے اثرات سے متاثر ہونے کے خطرے سے بھی جوڑا جا چکا ہے۔
ڈاکٹر اواساکی کے مطابق “ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ آیا سپائیک پروٹین کی سطح براہ راست پی وی ایس کی علامات کا سبب بنتی ہے کیونکہ کچھ متاثرہ افراد میں یہ پروٹین بالکل بھی نہیں پایا گیا، لیکن یہ ایک ممکنہ عنصر ہو سکتا ہے۔”
تحقیق میں یہ بھی تجویز کیا گیا کہ پی وی ایس کی دیگر ممکنہ وجوہات میں خود کار مدافعتی ردعمل (آٹوامیونٹی)، ٹشوز کی خرابی، اور ایپستین بار وائرس (ای بی وی ) کی دوبارہ سرگرمی شامل ہو سکتی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ پی وی ایس کی بہتر تشخیص اور علاج کے طریقے تلاش کیے جا سکیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں