کیا آپ جانتے ہیں …..قدرتی(نیچرل ) گیس کیا ہے؟

قدرتی گیس دنیا بھر میں استعمال ہونے والا نہایت کارآمد اور ماحول دوست ایندھن ہے کیونکہ اس کے جلنے سے لکڑی اور کوئلے کی نسبت کاربن نہیں بنتا۔دُنیابھر میں جو توانائی استعمال کی جاتی ہے،‏ اِس کا 60 فیصد حصہ قدرتی گیس سے حاصل کِیا جاتا ہے۔‏ماہرین کے مطابق قدرتی گیس صدیوں پہلے آبی جانداروں کے گلنے سڑنے سے زیر زمین پیدا ہوئی۔‏اُن کا خیال ہے کہ اِن آبی جانداروں کے جسم وقت کے ساتھ‌ساتھ سمندر کی تہہ میں دب گئے۔‏اور پھر یہ زمین کی تہہ میں موجود دباؤ،‏حرارت اور چھوٹےچھوٹے کیڑےمکوڑوں کے ذریعے گیس،‏کوئلے اور تیل میں تبدیل ہو گئے۔‏آہستہ‌آہستہ قدرتی گیس زمین کی تہہ میں موجود شگافوں اور سوراخ‌دار چٹانوں میں جمع ہونے لگی۔‏چونکہ اِن کے اُوپر ایسی چٹانیں تھیں جن سے گیس باہر نہیں نکل سکتی تھی اِس لئے وہاں قدرتی گیس کے بڑےبڑے ذخیرے بن گئے۔‏آج ایسے ذخیروں میں کھربوں مکعب میٹر گیس موجود ہے۔‏لیکن جس طرح زمین میں تیل اور کوئلے کے ذخیرے محدود ہیں اِسی طرح قدرتی گیس کے ذخیرے بھی محدود ہیں۔‏ایک اندازے کے مطابق قدرتی گیس کے45فیصد ذخیرے ابھی تک دریافت نہیں ہوئے ہیں۔جب قدرتی گیس کو زمین سے نکال لیا جاتا ہے تو اِسے ریفائنری میں پہنچایا جاتا ہے۔‏ وہاں اِس میں سے کاربن ڈائی‌آکسائیڈ،‏ ہائیڈروجن سلفائیڈ اور سلفر ڈائی‌آکسائیڈ جیسی گیسیں نکالی جاتی ہیں کیونکہ یہ گیسیں آگ نہیں پکڑتیں۔‏اِس کے علاوہ آبی بخارات کو بھی نکالا جاتا ہے کیونکہ اِس سے پائپوں میں زنگ لگ سکتا ہے۔‏
ریفائنری میں خام قدرتی گیس کو بہت ہی کم درجۂ‌حرارت پر ٹھنڈا کِیا جاتا ہے۔‏یوں نائٹروجن،‏ہیلیئم،‏بیوٹین،‏ایتھین اور پروپین نامی گیسیں اِس سے الگ ہو جاتی ہیں۔‏آخرمیں صرف میتھین نامی گیس بچ جاتی ہے جو بےرنگ اور بےبو ہوتی ہے۔‏چونکہ میتھین گیس قدرتی طور پر پائی جاتی ہے، اِس لئے اِسے قدرتی گیس کہا جاتا ہے۔‏ پاکستان میں اِسے سوئی گیس بھی کہا جاتا ہے کیونکہ پاکستان میں اس کا سب سے بڑا ذخیرہ بلوچستان میں ’’ سوئی‘‘ نامی مقام سے دریافت ہوا۔‏
ریفائن ہونے کے بعد قدرتی گیس میں سلفر سے بنے مرکبات کی تھوڑی سی مقدار شامل کی جاتی ہے جو بودار ہے۔‏یہ بو جان بوجھ کر اس میں شامل کی جاتی ہے،اِس طرح جب قدرتی گیس گھروں میں استعمال کی جاتی ہے تو گیس لیک ہونے کی صورت میںبو آنے پر فوراً پتہ چل جاتا ہے اور کسی بڑے حادثے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔قدرتی گیس کو ایک شہر سے دوسرے شہر یا ایک ملک سے دوسرے ملک پہنچانے کے لئے مائع حالت میں تبدیل کِیا جاتا ہے۔‏اِس کے لئے اِسے بہت ہی زیادہ ٹھنڈا کِیا جاتا ہے۔‏اِسی طریقے سے بیوٹین اور پروپین کو بھی مائع حالت میں تبدیل کِیا جاتا ہے اور اِسے ایل‌پی‌جی کا نام دیا جاتا ہے۔‏ایل‌پی‌جی کو اکثر سلنڈروں میں ڈال کر بیچا جاتا ہے اور اِسے کھانا پکانے کے لئے یا بسیں،‏گاڑیاں وغیرہ چلانے کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے۔
‏قدرتی گیس ماحول دوست ایندھن ہے کیونکہ اس کے استعمال سے فضا اِتنی آلودہ نہیں ہوتی جتنی کہ کوئلے اور تیل کے ایندھن کےاستعمال سے ہوتی ہے۔‏چونکہ اس کے ذخائر محدود ہیں اس لیے ہمیں اس قدر کارآمد ایندھن کو ضائع ہونے سے بچانا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں