حسنین نازشؔ
قسط-4
بارسلونا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترتے ہی میری کوشش تھی کہ جتنی جلد ہو سکے میں یہاں سے نکل کر انتظار گاہ میں پہنچوں جہاں پہلے سے ہی فیصل رحمان میرا منتظر تھا ۔بارسلونا کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ اتنا ہی وسیع و عریض تھا جتنا یورپ کے دیگر ایئرپورٹ ہیں۔ اس ایئرپورٹ پہ مجھے کوئی ایسی خاص بات نظر نہیں آئی جس کا تذکرہ کرنا یہاں مناسب سمجھو ں۔ ہاں بس اتنا کہوں گا کہ سیاحوں کا ایک جم غفیر تھا جو بارسلوناامنڈ آیا تھا- یہ لوگ بارسلونا کے ساحلوں پر غسل آفتاب کا لطف لینے کے لیے بے تاب تھے۔مئی کا مہینہ اور بارسلونا کے ساحل یورپی سیاحوں کے لیے ایک جنت نظیر سے کم نہیں ۔مرد اور خاص کر عورتیں اپنی سفید رنگت کو بھوری رنگت میں بدلنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایئرپورٹ پر زیادہ شکلیں مجھے گورے اور خاص کرگوریوں کی نظر آئیں ۔
میں بین الاقوامی آمد کے ٹرمنل کی انتظار گاہ پہنچا تو وہاں پہلے ہی سے فیصل رحمان میرے اندازے کے مطابق میرا منتظر تھا۔
دونوں ایک دوسرے کو قریب قریب دو سال بعد مل رہے تھے۔ دونوں بہت گرمجوشی سے ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہوگئے۔
میرے نزدیک زندگی میں رشتوں کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ رشتوں سے بڑھ کر دنیا میں کوئی شے افضل نہیں۔ ہر رشتے کی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔ زندگی میں خون اور منہ بولے رشتے ہوتے ہیں مگر دوستی کا رشتہ قدرت کی طرف سےانمول رشتہ ہوتا ہے۔ دوست ہمیں اللہ عز وجل کی طرف سے تحفے میں ملتے ہیں جو بے لوث ساری زندگی ہماری خوشی اورغم میں ہمارے ساتھ چلتے رہتےہیں-
حافظ شیرازی کاایک شعر ہے:
درختِ دوستی بِنْشان، که کامِ دل به بار آرد
نهالِ دُشمنی برکَن، که رنجِ بیشُمار آرد
حافظ شیرازی کے اس شعر کا اگر اردو ترجمہ کیا جائے تو اس کی کچھ یہ توجیع کی جاسکتی ہے کہ دوستی کا درخت بوؤ کہ یہ درخت آرزوئے دِل کا میوہ لاتا ہے (یعنی درختِ دوستی کا ثمر آرزوئے دِل ہے اور اِس کے باعث آرزو و مُرادِ دل برآوردہ ہوتی ہے)۔۔۔ دُشمنی کا نِہال (پودا) اُکھاڑ دو کہ یہ بےشُمار رنج لاتا ہے۔
اچھے اور مخلص دوست کسی خزانے سے کم نہیں ہوتے جنہیں کھونے سے ہم ہر وقت ڈرتے ہیں۔ میرے انہی خزانوں میں ایک گراں قدر ہیرا فیصل رحمان ہے۔میں جب اپنےبہترین دوستوں کا ذکر خیر کرتاہوں تو فیصل رحمان کا ذکر نہ کروں تو یہ صرف موصوف کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی بلکہ یہ دوستی کے رشتے کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی۔ کیونکہ فیصل ایسی شخصیت اور اخلاق کا مالک ہے کہ اس کے ساتھ ملنے والوں میں سے کوئی بھی اس کی شخصیت کی جاذبیت سے مسحور ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
فیصل رحمان مجھ سے کندھے سے کندھا اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے مشکلوں کا ایک ساتھ سامناکرنے والوں میں سے ہے- اس دنیا کی تاریک اور بدصورت حقیقتوں سے بہاروں کی طرح نبرد آزما ہونےکا درس دینے والوں میں سے ہے۔
میرے لیے اس وقت فیصل رحمان سے بغل گیر ہونا یقین مانیے دنیا ومافیھا کی تمام ترنعمتوں سے بڑھ کر نعمت تھی۔فیصل سے جب جب ملا تو دل بے اختیار بول اٹھا:
ھم دوستی میں درختوں کی طرح ہیں
جہاں کھڑے ھوں مدتوں قائم رھتے ھیں-
کافی دیر بغل گیر رہنے اور کھٹے میٹھے گلے شکوے کرنے کے بعد فیصل نے مجھے ائیر پورٹ سے نکال کر بارسلونا کی سیر کرانے کی غرض سے گاڑی میں سوار کرادیا۔ یہ گاڑی فیصل پہلے ہی آن لائن بک کرواچکا تھا جو ائیر پورٹ ہی سے وصول کر لی گئی۔
فیصل رحمان گاڑی چلاتے ہوئے بارسلونا کے مضافات کی جانب چلنے لگا۔ وہ بارسلونا شہرکا پہلا نظارہ بلندی سے کرنا چاہتا تھا۔یاد رہے کہ سارایورپ گھومنے والافیصل بھی پہلی بار بارسلونا یاترا پر نکلا تھا۔
جاری ہے…