سینے میں کوئی مسئلہ ہویا ہڈیوں کی جانچ کرنی ہو تو ڈاکٹر ایکسرے کروانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ڈاکٹر ایکسرے کے بعد ہی طبی علاج فراہم کرتا ہے۔ ایکسرے مشین کو ڈیزائن کیا گیا تھا تاکہ ڈاکٹر کسی بھی قسم کی چوٹ یا بیماری کا درست اندازہ لگا سکیں۔ کسی بھی قسم کی پریشانی کا اندازہ لگانے کے لیے، ڈاکٹر پہلے ایکسرے کرواتے ہیں۔ایکسرے مشین کیسے وجود میں آئی؟آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ ایکس رے کہاں سے آیا اور کس نے ایجاد کیااور اس سے پہلا ایکسرا کس کا اور کب کیا گیا؟
برطانوی سائنسدان ولہیم رونٹجن نے 1895 ءمیں ایکس رے دریافت کیے۔ تاہم ایکسرے مشین کا باقاعدہ آغاز 18 جنوری 1896 کو ہوا۔ ایچ ایل سمتھ نے ایکسرے مشین متعارف کروائی۔ صحت کے شعبے میں سب سے بڑا انقلاب ایکسرے کا تھا جس نے بیماریوں کی شناخت کو آسان بنا دیا۔ یہ Wilhelm Röntgen کی وجہ سے ہے کہ آج ہم اپنے جسم کے اندرونی اعضاء کو واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
ایکسرے کروانے والا پہلا شخص کون تھا؟
ایکس رے ولہیم رونٹجن نے کیتھوڈ تابکاری کے ساتھ تجربہ کرتے ہوئے دریافت کیے تھے۔ جب وہ تحقیق کر رہا تھا، اس نے محسوس کیا کہ ایکس رے انسانی بافتوں میں گھس جاتے ہیں اور ہڈیوں کو دکھائی دیتے ہیں۔ ولہیم رونٹجن نے اپنی بیوی برتھا کے ہاتھوں کا پہلا ایکسرے کیا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ انسانی جسم کے اندر اس طرح دیکھنا ممکن ہوا۔ ولہیم کو اس انوکھی دریافت پر 1901 میں فزکس کا نوبل انعام ملا۔ ایکس رے پوری دنیا میں تیزی سے پھیلنے لگے۔ کئی کمپنیوں نے ایکسرے بوتھ لگانے شروع کر دیئے۔ علاج کے علاوہ لوگوں نے تجسس اور جسم کے اندر جھانکنے کی خواہش کے ساتھ ان کا استعمال شروع کر دیا۔
ایکسرے کا جنون اس حد تک بڑھ گیا کہ لوگ جوتوں کی دکانوں پر ایکسرے کروا کر اپنے پیروں کے حساب سے جوتے خریدنے لگے۔ لیکن کچھ عرصے بعد یہ جنون کم ہوا، جب لوگوں کو معلوم ہوا کہ زیادہ ایکسرے کروانے سے تابکاری کا خطرہ ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق آج دنیا بھر میں ہر سیکنڈ میں 100 سے زیادہ ایکسرے کیے جاتے ہیں اور ایک سال میں 4 ارب سے زیادہ ایکسرے کیے جاتے ہیں۔