وزارت مذہبی امور نے حاجیوں کے ٹرانسپورٹ میں کتنے ملین ریال بچائے؟

اسلام آباد:سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی امور نے شرکاء کو حج سے متعلق اور محکمہ اوقاف کی زمین واگزار کروانے کے معاملے پر آگاہ کیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عطاء اللہ کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ معاونین حج کے لیے این ٹی ایس کا طریقہ کار اپنایا گیا جبکہ معاونین حج کے لیے سی ایس ایس ایس کی طرز پر کوٹہ دیا گیا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ این ٹی ایس کا پیپر پچھلی دفعہ دوران پیپر ہی لیک ہوا جبکہ دوران پیپر، پیپر کی ویڈیو بنائی گئی اور وہ ویڈیو لیک کی گئی، وہ ویڈیو بھی ہمارے پاس موجود ہے۔ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ سر لیکیج کی اصطلاح ٹھیک نہیں، چیٹنگ ضرور ہوئی لیکن چیلنج کرتے ہیں یہ تمام کام میرٹ کی بنیاد پر ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ 150 حاجیوں پر ایک معاون ہوگا جو گھر سے گھر تک ساتھ ہوں گے، اگر لیکیج ہوتی تو ہم اس ٹیسٹ کو دوبارہ کنڈکٹ کرتے۔
سینیٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ یہ بتائیں کہ دوران پیپر موبائل پکڑے گئے یا نہیں۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آپ ایک طرف تو آپ مانتے ہیں کہ لیکیج ہوئیں اور دوسرے لمحے آپ اس کو نہیں مانتے، آپ غلطی تسلیم نہیں کرتے، آپ سمجھتے ہیں این ٹی ایس ایک مقدس ادارہ ہے یا آپ غلطیوں سے پاک ہیں۔
این ٹی ایس حکام نے بتایا کہ 50 ہزار امیدواروں کا ٹیسٹ ہو رہا ہے، اس دوران کوئی دو تین لوگ موبائل لے کر آئے ہیں۔ سینیٹر بشریٰ بٹ نے کہا کہ ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ پیپر دوران ٹیسٹ لیک ہوا، موبائل کی چیکنگ میں نااہلی ہوئی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ اگر صرف این ٹی ایس کو لے کر آتے ہیں تو کہا جائے گا کہ این ٹی ایس کا وزارت کے ساتھ سودا ہوچکا ہے۔ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی امور نے بتایا کہ چار ملین ریال ہم نے حاجیوں کے ٹرانسپورٹ میں بچائے ہیں، ماضی میں صرف جان پہچان اور سفارش سے معاونین کو بھیجا جاتا تھا، حج انتظامات کے لیے پروکیورمنٹ کمیٹی بنی ہوئی ہے جس کے 12ارکان ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی پارلیمنٹیرین کو بھی اس کمیٹی کا رکن بنایا جانا چاہیے، حاجیوں کو ہر بار بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہمارے پاکستانی حرم میں بیٹھ کر منتظمین کو بد دعائیں دے رہے ہوتے ہیں۔ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ این ٹی ایس اور وزارت مذہبی امور حکام میں کوئی پیسے کا لین دین کا کچھ ہے تو بتایا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمارے ملک میں صرف ایک ہی ادارہ ہے جو دودھ کا دھلا ہوا ہے باقی سب چور ہیں، آپ پروکیورمنٹ کمیٹی میں علماء اور پارلیمنٹیرین کو شامل کریں، ایک سینیٹ اور ایک قومی اسمبلی سے نمائندہ لے لیں تو یہ آپ کی بہتر رہنمائی کر سکتے ہیں۔
ایڈیشنل سیکرٹری مذمبی امور نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا اوقاف کی زمین کو واگزار کروایا جائے اور ہمارا قانون ہے کہ 2010 تک قابض ہمارا کرایہ دار بن جائے، ہم زمینوں کو واگزار کروا رہے ہیں۔ اوقاف کی آمدنی کو گردواروں اور مندروں کی دیکھ بھال پر خرچ کیا جاتا ہے۔
ممبر سینیٹر گردیپ نے کہا کہ پنجہ صاحب کی اردگرد زمینوں پر رہائشی کمرے بنائیں۔ایڈیشنل سیکرٹری مذمبی امور ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے بتایا کہ 100 کمروں کا مزید ننکانہ صاحب پر بنا رہے ہیں، کٹاس راج مندر پر رہائشی کمرے بنا دیے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری بہت ساری زمین قبضے میں ہے، قانون بنایا ہے کہ جو پراپرٹی شہری علاقوں میں ہے ان کو کمرشل استمال کرکے آمدن وصول کی جائے۔ اربوں روپوں کی جائیدادوں کو کراچی میں واگزار کروایا، متروکہ وقف املاک کی زمین کا کرایہ بہتر بنایا جائے، کرایہ مارکیٹ کے قریب قریب ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ متروکہ وقف املاک کی آمدنی اور خرچ کا آڈٹ منگوایا جائے، متروکہ وقف املاک کی کتنی زمین اوقاف کے پاس، کتنی قبضہ اور کتنی زمین کا معاملہ عدالتوں میں زیر التوا ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ متروکہ وقف املاک پر بہت سارے کرپشن کے معاملے ہیں۔ایڈیشنل سیکرٹری وزارت مذہبی آمور نے کہا کہ کچھ ہماری زمین گمشدہ ہیں ان کا ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے، ہم اپنی زمینوں پر خود پلازہ بنائیں تاکہ ہماری آمدنی میں اضافہ ہو۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ کٹاس راج تلاب کا پانی غائب کر دیا گیا۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ متروکہ املاک وقف صرف پنجاب میں مندروں اور گردواروں پر کام کر رہے ہیں، بلوچستان اور کے پی میں گردواروں و مندروں پر متروکہ وقف املاک دیکھ بھال نہیں کر رہا۔
ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ بلوچستان میں اقلیتی عبادت گاہوں کا انتظام صوبائی حکومت کے پاس ہے، دادو کا مندر ہم بنا رہے ہیں، ہنگلا لسبیلا صوبائی حکومت کا پراجیکٹ ہے ہم ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں، اگر ہم دنیا کو ہنگلا کا مندر دیکھا دیں تو سیاحت کا مرکز بن جائے گی، ہنگلاج مندر پر افسانوی منظر ہے بہت خوبصورت جگہ ہے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ میں اپنے خرچ پر کمیٹی ممبران کو ہنگلا لیکر جاؤں گا۔
ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی آمور نے کہا کہ 18مندروں اور گردواروں پر ہماری قانونی ذمہ داری ہے، ہنگلاج مندر پر جانے کے لیے انفرا اسٹرکچر بنانا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ مسلم فیملی قانون میں ترامیم بل پر وزارت قانون نے جواب جمع نہیں کروایا، پوری دنیا کے اسکالرز فیملی ترامیم قانون پر زوم پر بریفننگ دینے کو تیار ہیں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ شادی ویسے بھی معاہدہ ہے، شادی اور شادی کے معاملے کو مشکل نہیں بنایا جائے۔ سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ مرد کمائی کرتا ہے اور عورت بچوں کو پالتی ہے تو مرد کی کمائی سے بننے والا گھر دونوں کا ہونا چاہیے، اگر طلاق ہو تو دونو کو گھر کا حصہ ملنا چاہیے۔چیئرمین کمیٹی عطاء اللہ نے کہا کہ شریعت میں طلاق کی صورت میں نان نفقہ کی ذمہ داری سابقہ خاوند پر ہوگی۔
سینیٹر ڈاکڑ افنان نے کہا کہ اگر شادی کے معاملے پر جائیداد کے معاملے کے قانون کو چھیڑا گیا تو لوگ یورپ کی طرح شادیاں ہی نہیں کریں گے۔ سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ میرا معاملہ ہے جو اثاثے شادی سے بعد اور طلاق سے پہلے بناتے ہیں ان کو میاں بیوی میں تقسیم ہونا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں