اسلام آباد:پی ٹی آئی قافلہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں زیرو پوائنٹ سے جناح ایونیو کی طرف رواں دواں ہے جبکہ پاک فوج نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ اور کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے آبپارہ مارکیٹ اور سپر مارکیٹ بند کروا دیں، خیابان سہروردی سے آبپارہ تک سڑکوں سے گاڑیاں بھی ہٹوا دی گئیں۔ ڈی چوک سے ملحقہ بلیو ایریا میں بھی دکانیں اور سروس روڈ سے گاڑیاں ہٹوا دی گئیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم ڈی چوک پہنچ گئے ہیں لیکن عمران خان کا جب تک حکم نہیں آنا ہم نے واپس نہیں جانا۔
ڈی چوک پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ حکومت نے فسطائیت شروع کر رکھی ہے لیکن ہم نے پرامن دھرنا دینا ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا ملک ہے اور اس ملک کو آزاد کرانے نکلے ہیں، کسی کا باپ بھی اپنے فیصلے ہم پر مسلط نہیں کرسکتا۔دوران خطاب وزیراعلیٰ نے نعرے بھی لگائے اور کارکنوں کا لہو گرمایاکنٹنیرز کے اوپر بھی پاک فوج کے اہلکاروں نے پوزیشن سنبھال لی ہے جبکہ میڈیا ٹیمز اور ڈی ایس این جیز کو ڈی چوک سے نکال دیا گیا۔مسجد سے اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ احتجاج سب کا حق ہے لہٰذا توڑ پھوڑ نہ کریں اور لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں، پرامن رہیں، قانون کو ہاتھ میں لینے پر کارروائی کی جائے گی۔پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں اسلام آباد میں تصادم جاری ہے جبکہ پی ٹی آئی کارکنان زیرو پوائنٹ پہنچ گئے۔ اسلام آباد کی اہم عمارتوں پر رینجرز جبکہ ڈی چوک میں فوجی دستے تعینات ہیں۔پاک فوج کے دستے پارلیمنٹ ہاؤس اور سپریم کورٹ کے باہر تعینات کر دیے گئے ہیں۔عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ عمران خان کے باہر آنے تک کچھ نہ مانیں، دھرنا ڈی چوک پر ہوگا۔اسلام آباد احتجاج میں شریک مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا کہ پلان تب تک نہیں تبدیل ہوگا جب تک خان آکر ہمیں کچھ بتا نہ دیں۔ جو بھی دباؤ ہو، جب تک خان باہر عوام میں نہیں آ جاتے، خان نے کہا تھا اگر میں اندر سے کچھ بھی کہوں تم لوگوں نے نہیں ماننا، جب تک خان باہر آکر ہمیں نہ کہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ریڈ زون نہیں جائیں گے، ہم ڈی چوک پر دھرنا دیں گے۔ جب ڈی چوک پر پہنچیں گے تو تب خان کا اگلا لائحہ عمل بتائیں گے۔ انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ آپ پرامن طریقے سے جائیں، انتظامیہ بھی پرامن رہے ہمارے بچوں، بڑوں اور بھائیوں کو کچھ نہ کہیں، امید ہے سب ان کا خیال کریں۔