چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ’اب سب کو ماننا ہو گا کہ عمران خان ایک حقیقت ہیں، اور اس حقیقت کو قبول کرنا پڑے گا۔‘
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کے دوران چییرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ’آج اسلام آباد میں عمران خان کا جذبہ بول رہا ہے۔ یہ 90 کی دہائی نہیں ہے کہ کسی کو مائنس کریں، عمران خان مائنس کی سیاست نہیں ہو سکتی، عمران خان تھے، ہیں اور لیڈر رہیں گے۔‘
بیرسٹر گوہر علی خان نے اپنے خطاب کے دوران الزام عائد کیا کہ ’حکومت جو قانون سازی کرتی ہے اس میں رات کے اندھیرے میں اپنے آپ کو این آر او دیتی ہے۔آج عدلیہ میں نئی قانون سازی کی جا رہی ہے اور مرضی کے ججز لگائے جا رہے ہیں۔ دنیا کی تاریخ ہمیں یہی سکھاتی ہے کہ جس ملک کا لیڈر کرپٹ ہو وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ آج بلوچستان ہاتھوں سے نکل رہا ہے۔‘
حکومتی دستاویزات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زندگی کیسی ہے؟انھوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اس حکومت نے آٹھ فروری کو آپ کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا۔ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مرضی کی عدالت بنانا اور مرضی کے جج لگانے کے فیصلے کو نہیں مانیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف کوئی دوسرا کیس بنانا قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی دوسری عدالت میں لے جانا منظور ہے۔
’ہم پورے ملک اور جمہوریت کے لیے نکلے ہیں۔ ہم ملک کے اندھیروں کے خلاف نکلے ہیں۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ اقتدار میں رہنے والے اپنے ملک کے بارے میں سوچیں۔‘انھوں نے جلسہ گاہ کی جانب آنے والے راستوں کی بندش پر تنقیید کرتے ہوئے کہا کہ راستے بند کرنے کے بجائے راستہ نکالیں اس سے پہلے کہ ملک بند گلی کی جانب جائے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ہم اس جلسے کا چھ ماہ تک انتظار کرتے رہے۔ آج ہر جگہ کنٹینرز تھے لیکن عمران خان کے ٹائیگر یہاں تک پہنچ گئے۔