اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے سعودی عرب، چین اور امارات نے مدد کی ، برادر ملک حصہ نہ ڈالتے تو آئی ایم ایف پروگرام کا ملنا مشکل تھا، پالیسی ریٹ میں 200 بیسز کی کمی خوش آئند ہے، ترسیلات زر اور اجناس کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ینگ پارلیمنٹیرینز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں 200 پوائنٹس کی کمی آئی ہے جس سے صنعتکاروں، سرمایہ کاروں، زرعی شعبہ اور کاروبار سے وابستہ لوگوں کو ریلیف ملا ہے، امید ہے کہ اس میں مزید کمی آئے گی، یہ دونوں خوش آئند باتیں ہیں، ہماری معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں تیزی سے نمایاں کمی آئی ہے، گذشتہ سال مہنگائی کی شرح 32 فیصد تھی جو اب 9.6 فیصد ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی محنت کی کمائی سے ترسیلات زر بھجوا رہے ہیں جس میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رواں مالی سال میں زرعی اجناس، آئی ٹی کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی کی برآمدات میں مزید اضافہ کیلئے کوشاں ہیں، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر مملکت اپنی ٹیم کے ہمراہ اس تناظر میں بھرپور محنت کر رہی ہیں، تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں، اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں، حالات کا دھارا بدلنے کا فیصلہ کرنے والی قوتوں نے کامیابی حاصل کی، پاکستان میں ان حالات کو بدلنے کا وقت آ چکا ہے، ہمیں یکسوئی، مشترکہ کوششوں اور واضح سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، ہم نے ملک کو مشکلات سے نکالنے کی راہ کا تعین کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل کرے گا، نوجوان نسل کا اس میں کلیدی کردار ہے، ہمیں تمام شعبوں سے وابستہ نوجوانوں کو مکمل طور پر تعلیم یافتہ اور بااختیار بنانا ہے، نوجوانوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں گے تاکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے 25 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان ایجنڈے میں شامل ہے، ہمیں اس پروگرام کیلئے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ٹیکس لگائے گئے، تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ پڑا، مہنگائی کم ہونے سے تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ بھی کم ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو وسعت دینے کیلئے کوشاں ہیں، تاجر رزق حلال سے روزی کماتے ہیں اور ملکی معیشت میں حصہ ڈالتے ہیں، انہیں اپنے ٹیکس کی ادائیگی کیلئے بہت کچھ کرنا ہے، کسی ایک شعبہ پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے سے نہ معاشرہ ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی خوشحال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ سے وابستہ کاروباری افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے، ٹیکس غبن کے خاتمہ کیلئے شبانہ روز کوشاں ہیں، قرضوں اور آئی ایم ایف سے اس کے بغیر نجات نہیں ملے گی، میری کوشش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو اور ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف کی طرف رجوع نہ کرنا پڑے، اس کیلئے اپنے تمام اہداف کو پورا کرنا ہو گا، سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات ہمارے دوست ممالک ہیں، انہوں نے آئی ایم ایف کے پروگرام کے حصول میں بھرپور تعاون فراہم کیا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر خزانہ کی سربراہی میں وزارت خزانہ کی ٹیم نے اس پروگرام کیلئے بھرپور محنت کی۔