ایران کے رہبر اعلیٰ اور روحانی پیشوا آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای نے پیغمبرِ اسلام کے یوم پیدائش کے موقع پر اپنے ایک بیان میں انڈیا کو غزہ اور میانمار کے ساتھ ان ممالک میں شمار کیا ہے جہاں مسلمانوں کو مشکلات اور مصائب کا سامنا ہے۔انڈیا نے ایرانی مذہبی رہنما کے بیان پر سخت اعتراض کرتے ہوئے اسے ’بے بنیاد‘ اور ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا اور ایران کے تاریخی تعلقات رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور تجارتی تعلقات ہیں لیکن گذشتہ برسوں کے دوران ان میں اتار چڑھاؤ نظر آیا ہے۔گذشتہ روز ایران کے رہبر اعلیٰ کی جانب سے کی گئی ٹویٹس پوری دنیا میں مسلمانوں کو درپیش مسائل کا احاطہ کرتی ہیں۔
سید علی خامنہ ای نے متواتر اپنی کئی ٹویٹس میں ’امت مسلمہ‘ کا ذکر کیا۔ انھوں نے لکھا کہ ’امت مسلمہ کے تصور کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔‘جبکہ اس کے بعد کی ٹویٹ میں انھوں نے میانمار، غزہ اور انڈیا کا ہیش ٹیگ کے ساتھ ذکر کرتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
ایرانی رہنما نے لکھا کہ ’اسلام کے دشمنوں نے ہمیشہ ہمیں امت مسلمہ کے مشترکہ تشخص سے لاتعلق رکھنے کی کوشش کی ہے۔ ہم اپنے آپ کو اس وقت تک مسلمان نہیں سمجھ سکتے جب تک ہم میانمار، غزہ، انڈیا یا کسی اور جگہ کے مسلمانوں کے مصائب سے غافل ہوں جو انھیں درپیش ہیں۔‘اس کے بعد انھوں نے ’اتحاد‘ پر زور دیا اور اسے کسی حکمت عملی کے بجائے اسلام کا بنیادی اصول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ قرآن میں موجود ہے۔