18 ویں صدی کی سب سے بڑی لڑائیوں میں سے ایک پانی پت کی تیسری جنگ ایک بڑا تنازع تھا جو 14 جنوری 1761 کو پانی پت، ہندوستان میں ہوا۔ یہ جنگ مراٹھا سلطنت اور درانی سلطنت کے درمیان لڑی گئی جس کی قیادت افغان بادشاہ احمد شاہ درانی کر رہے تھے۔ اس جنگ کے نتیجے میں درانی سلطنت کی فتح ہوئی اور اس کے خطے کے لیے اہم سیاسی نتائج برآمد ہوئے۔
احمد شاہ ابدالی جدید افغانستان کے بانی تھے۔ افغانی آپ کو احمد شاہ بابا کے نام سے پکارتے ہیں۔ 1760 کا تقریباً پورا سال احمد شاہ ابدالی اور مرہٹوں کی جھڑپوں میں گزرا۔ حتمی طور پر14 جنوری 1761 کی صبح کو پانی پت کے میدان میں دونوں فوجوں میں گھمسان کا رن پڑا۔ یہ جنگ طلوع آفتاب سے شروع ہوئی جبکہ ظہر کے وقت تک ختم ہو گئی۔ زبردست لڑائی کے بعد سہ پہر کو مسلمانوں نے تین لاکھ مرہٹوں کے سیلاب کو کچل کر فتح حاصل کی۔اس تاریخی جنگ میں 20 ہزار کے قریب مسلمان جانباز شہید اور ایک لاکھ سے زیادہ مرہٹے مارے گئے۔ 22 ہزار مرہٹے پکڑ کر قیدی بنا لئے گئے۔ پچاس ہزار کے قریب بھاگنے اور بستیوں میں چھپنے کے دوران مارے گئے۔ ایک اندازے کے مطابق لڑائی میں 60,000-70,000 سپاہی مارے گئے۔
اس جنگ میں مرہٹوں نے عبرت ناک شکست کھائی۔ اس کے بعد وہ دوبارہ کبھی جنگی میدان میں فتح حاصل نہ کرسکے۔اس شاندار فتح کے بعد احمد شاہ ابدالی نے دہلی پہنچ کر اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کر کے شہزادہ علی گوہر کو دہلی کے تخت پر بٹھایا۔ مغل سلطنت ہی کو ہندوستان کے مسلمانوں کی سطوت و شوکت کا وارث قرار دیا اور خود کوئی سیاسی فائدہ حاصل کرنے سے گریز کیا۔ سلطنت دہلی کے اس انتظام کے بعد احمد شاہ ابدالی دو ماہ بعد 20 مارچ 1761 کو دہلی سے واپس افغانستان روانہ ہو گیا۔