اسلام آباد: صدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے اقوامِ عالم کے مابین امن کے اصولوں کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کیا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے عالمی یوم امن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ عالمی یوم امن کے موقع پر اقوامِ عالم کے مابین امن کے اصولوں کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کرتے ہیں، اس سال کے عالمی یوم امن کا موضوع “امن کے کلچر کو فروغ دینا” ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اقوامِ عالم کے مابین امن، رواداری اور بقائے باہمی کے کلچر کو فروغ دینا ہے، آج دنیا کو مختلف علاقوں میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور تنازعات کا سامنا ہے، تنازعات عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے، اسرائیل ہزاروں لوگوں کے غزہ میں قتل عام سے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، ہندوتوا سے متاثر مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔امن کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ آج کے دن کے موقع پر حکومت اور عوام جنگ و تنازعات سے پاک پرامن دنیا کے فروغ کیلئے عالمی برادری کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، آج کے دن اقوام عالم کے درمیان مکالمے اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے عملی اقدامات کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کی دنیا بے شمار تنازعات کے باعث تقسیم کا شکار ہے، ہمیں اقوام عالم کے مابین اختلافات کو ختم کرنے اور امن کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، پاکستان بات چیت کے ذریعے خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے پر پختہ یقین رکھتا ہے، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے دیرینہ تنازعات کو حل کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس خطے میں جموں و کشمیر کا تنازع ایک دیرینہ مسئلہ ہےجس کے پائیدار حل کی بنیاد غیرجانبدارانہ رائے شماری اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد ہے۔
محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج کے دن فلسطین کے معصوم لوگوں کی حالت زار کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور فلسطینیوں کی امنگوں کے مطابق تنازع کا پرامن حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان امن کے فروغ کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے، مل کر کام کرنے سے ہی ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک پرامن کل کی تعمیر کر سکتے ہیں۔