اشفاق احمد کہتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ ماؤزے تنگ کو ملنے گئے۔ وہ چیئر مین ماؤ کے گریٹ باتھ کا دن تھا۔ اس دن وہ ینگسی ریور کو تیر کر کراس کرتے تھے۔ اس سے ملنے کے لیے سیکڑوں لوگ لائن میں لگے ہوئے تھے۔ جب وہ لوگوں سے ملتے ہوئے اشفاق احمد تک آئے تو انھوں نے پوچھا ’’کس ملک سے ہو؟‘‘اشفاق احمد نے پاکستان کہا تو ماؤ نے ان کا باتھ زور سے پکڑ لیا اور کہنے لگے’’ پاکستان عظیم ملک ہے۔‘‘
اشفاق احمد کہنے لگے کہ’’ میں سوچنے لگا کہ کہیں طنز تو نہیں کر رہے تو چیئر مین ماؤ نے یہ واقعہ سنایا کہ اس کا پاکستان میں ایمبیسیڈر ایک پاکستانی سے برج کھیل رہا تھا، سخت گرمی تھی اور روزوں کے دن تھے تو پاکستانی بار بار خود پر پانی ڈال رہا تھا۔ میرے ایمبیسیڈر نے اسے کہا کہ ’’پانی پی لو، کون دیکھ رہا ہے‘‘ تو اس نے جواب دیا کہ’’ میری میرے اللہ سے کمٹمنٹ ہے ،وہ دیکھ رہا ہے۔‘‘ چیئر مین ماؤ کہنے لگے کہ’’ ایسی قوم کو کوئی نہیں ہرا سکتا۔ وہ ناقابل تسخیر ہوتی ہے۔‘‘