حرا ایمن:
سورج بیوہ کی کالی چادر اوڑھے، بارہ گھنٹوں کی عدت میں جانے کو تھا، مگر جیدا مسیح گٹر میں اترا کانسٹیبل کا گمشدہ چاقو ڈھونڈھنے میں لگا ہوا تھا۔دوپہر کو وہ اپنا کام نبٹا کر جھاڑو شلوار کے ناڑے میں تلوار کی طرح لٹکائے کسی فاتح کی سی مسکراہٹ لیے گھر کو رواں دواں تھا۔ ناکے پر کھڑے کانسٹیبل نے بندوق اُس کی کمر میں مار کر اس کو روکا اور رعونت سے اس سے پوچھا کہ اُس کا مذہب کیا ہے؟
جیدا مسیح سادہ آدمی ،بےضرر سا، اس نے جھٹ سے جواب دیا،
“یسوع مسیح نو ماننے والا ہوں صاحب۔”
اس پر کانسٹیبل نے واہیات ہنسی ہنس کر دستانہ پہنا اور ایک زور کا تھپڑ جیدے کے منہ پر جڑ کر پوچھا،
“بتا یسوع کیا کہتا ہے۔”
“مائی باپ ، یسوع کہتے ہیں کوئی ایک چپیڑ مارے تو دوسرا گال بھی آگے کر دو۔”
” ہاہاہاہا، لے فیر اِک اور کھا، چل رہن دے، دستانہ ہور گندا ہو جائے گا، چوڑھا بھی گٹر ہی ہوتا ہے، جتنا بھی صاف کر لو، گندا ہی رہنا اس نے۔”
جیدہ مسیح جو صبح کا بھوکا تھا، گھر لوٹنے کو بےچین تھا مگر کانسٹیبل نے اُس کوبلاوجہ روک رکھا تھا۔
“او۔۔ تجھے معلوم ہے عیسائیوں نے کیسے چھریوں، چکوئوں سے مسلمانوں کو کاٹا ہے۔”
یہ کہہ کر اس نے جیب سے ایک چاقو نکالا۔
جیدہ جس کو صرف اتنا معلوم تھا کہ چاقو سے سبزی اور گوشت کاٹتا ہے، سہم گیا۔
کانسٹیبل بھیانک ہنسی ہنستا جیدے کی سوکھی ٹانگوں پر بندوق مارتے ہوئے اس کو قریب جھاڑیوں میں لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔
“مائی باپ مینو جان دیو ۔میں پکھا آں، اج جان نئی میرے وچ، قسم یسوع مسیح دی، روٹی کھا کے تواڈے ڈیرے آ جوان گا۔”
کانسٹیبل دانتوں میں خلال کرتے ہوئے کہتا ہے،
“لے وائی.. ایک شرط پر جان دوں گا، یہ گٹر میں چاقو پھینکا، یہ ٹھا کر گے گرا، اب تو ڈھونڈھ کر لا دے تو گھر جا سکتا۔”
کچی سڑک کے ڈھکن کھلے گٹر میں کانسٹیبل نے چاقو پھینکا اور فوٹ پاتھ پر بیٹھ کر، سگریٹ لگا، تماشا دیکھنے لگا۔
جیدہ مرتا کیا نہ کرتا، بوجھل قدموں سے گٹر میں اُترا، یہ جانتے ہوئے بھی یہ مشکل ہے،
پاؤں مار، ہاتھ مار غلاظت کے ڈھیر میں کندھوں تک ڈوبا ہوا، وہ آخر کار چاقو ڈھونڈھنے میں کامیاب ہو ہی گیا۔
اونگتا ہوا کانسٹیبل بندوق لہرا کر بولا،
“ہاں وے چوھڑے لبيا کہ نہیں۔”
“لبھ گیا سرکار، لبھ گیا ۔”
“اے شاوشے، ہے تو چوڑھا پر نظر تیری روئیت ھلال کمیٹی والوں جیسی ہے۔ دے مجھے چاقو تے گھر جا، کھانا کھا کر میرے گھر ہی آ جائیں، ٹانگیں بھی دبوا لیں گے، ھاھاھاھا۔”
جیدے مسیح نے کالے خون میں لت پت عضو بے کار اور آلہ قتل پولیس کے حوالے کیے اور یسوع مسیح کی مالا جپتا گھر کو روانہ ہوگیا۔