لوئی نےچاند کھایا

زیدان گوندل:

لوئی ایک پیارا سا چھوٹا چوہا تھا۔ جب اُس نے چلنا اور کترنا سیکھ لیا تو اُس کی امی نے اس کو مزے دار غذائیں دینا شروع کیں ۔ وہ آہستہ آہستہ صحت مند اور موٹا تازہ ہوتا گیا۔ اب لوئی اسکول بھی جانا شروع ہوگیا تھا۔ اُس کی امی اُسے اچھی اچھی کہانیاں سناتی اور سکول میں اُسے یہ سکھایا جاتا کہ کس طرح اپنی دشمن’’ بی بلی‘‘ سے بچنا ہے۔ اب لوئی کافی بڑا ہوگیا تھا۔ ایک دن اُس کی امی گھر کا سودا سلف لانے کے لئے مارکیٹ گئیں تو لوئی کو بھی ساتھ لے لیا۔ لوئی بھی اپنی امی کے ساتھ مارکیٹ جانے کا بہت خواہش مند تھا، وہ اُچھلتا پھدکتا اپنی امی کے ساتھ مارکیٹ روانہ ہوگیا۔ اُس کی امی نے خاص طور پر لوئی کے لئے پنیر کا ڈبہ خریدا۔
لوئی نے جب پنیر کھایا تو اُسے بے حد پسند آیا اور پنیر اُس کی پسندیدہ چیز بن گئی۔ ایک دن رات کے کھانے کے بعد لوئی اپنی امی کے ساتھ باہر کی چہل قدمی کررہا تھا کہ لوئی کی نظر گول چاند پر پڑی جو اندھیرے میں چمکتا ہوا بہت پیارا لگ رہا تھا۔ لوئی گول اور روشن چاند کو دیکھ کر مچل گیا۔ اُس نے اپنی امی سے پوچھا کہ کیا یہ چاند پنیر کا ہے؟ اُس کی ماں نے اپنے چھوٹے بیٹے کی معصومیت پر سر ہلا دیا۔ اب لوئی پر اس بڑے سے پنیر کو چکھنے کی دھن سوار ہوگئی اور اس تک پہنچنے کی ترکیبیں سوچنے لگا۔ آخر اُس کے ذہن میں آئیڈیا آہی گیا، اُس نے اُس گھر میں جس کی دیوار میں اُس کا بل واقع تھا کہ ایک کونے میں موجود اونچے سی میز پر چڑھ کر چاند تک پہنچنے کا فیصلہ کیا۔ یہ سوچ کر ایک دن چپکے سے وہ رات کو جب اُس کی امی سو رہی تھیں باہر نکلا، کیونکہ چاند بھی رات کو نظر آتا تھا۔ وہ ایک رسی کی مدد سے کرسی پر چڑھ کر بالآخر میز پر چڑھنے کی کئی کوششوں کے بعد میز کے کنارے پر پہنچ گیا۔ جیسے ہی وہ میز کے اوپر پہنچا اُسے ایک بڑی سی پلیٹ میں پنیر کا بڑا سا ٹکڑا نظر آیا۔ یہ دیکھ کر اُس کی آنکھیں چمک اُٹھیں۔ اُس نے جلدی سے تھوڑا سا پنیر کھایا اور کچھ جیبوں میں ڈال لیا۔ پھر جلدی سے نیچے اُتر آیا تاکہ کوئی دیکھ نہ لے اپنے بل میں پہنچ گیا۔ اب اُسے دوبارہ چاند کو دیکھنے کی خواہش تھی، مگر اچانک بارشیں شروع ہوگئیں اور اُس کا رات کا اپنی امی کے ساتھ نکلنا بند ہوگیا۔ وہ کھڑکی سے چاند کو دیکھنے کی کوشش کرتا، مگر بادلوں کی وجہ سے اُسے نظر نہ آتا، بالآخر کچھ دنوں کے بعد جب بارشیں ختم ہوئیں تو وہ بڑی بے چینی کے ساتھ چاند کو دیکھنے کیلئے کھڑکی پر آیا تو چاند کو دیکھ کر خوشی سے امی کو آوازیں دینے لگا۔ ”دیکھیں امی میں نے تھوڑا سا چاند کھایا تھا اور اب وہاں سے وہ کم بھی ہوگیا ہے“۔ اُس کی امی نے چاند کو دیکھا اور حسب معمول اپنے بیٹے کی معصومیت پر ہنس دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں