کراچی: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئین پر عمل نہ کرنے سے ملک کا ہر ادارہ کمزور ہو رہا ہے، آپ کسی کو خوبصورت الفاظ کے ساتھ اب دھوکہ نہیں دے سکتے، حقائق کی طرف جانا ہوگا، ادارے مستحکم ہوں گے تو ملک مستحکم ہوگا، منصفانہ الیکشن اور عوامی نمائندہ سامنے آنے تک حالات بہتر نہیں ہوں گے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتیں کیسے بنی ہیں یہ چیزیں سامنے آتی رہیں گی، پاکستان میں ملک میں سیاسی استحکام ہے، نہ معاشی، ملک میں آئین محفوظ ہے، نہ ادارے، دنیا ہمارے ساتھ کاروبار کرنے کو تیار نہیں ہے، جو اسمبلی بیٹھی ہے اس کا عوام کی نمائندگی سے کوئی تعلق نہیں ، عوام بھی سمجھتے ہیں یہ ہمارے نمائندے نہیں، ملک عدم استحکام اور کمزوری کی طرف جا رہاہے، تبدیلیاں لائیں لیکن مخصوص سیاسی مفاد نظر نہیں آنا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ ہماری معیشت بھی ٹھیک نہیں، آئین پر عمل نہ کرنے سے ملک کا ہر ادارہ کمزور ہو رہا ہے، آئین پر عملدرآمد نہ ہونے سے مشکلات میں اضافہ ہوگا، عدلیہ کے اختیارات کو محدود کیا یا بنیادی انسانی حقوق کا دائرہ تنگ کیا تو پھر آئین بیکار دستاویز بنا جائے گا، مؤثر حیثیت نہیں رکھ سکے گا اور اگر آئین پر عمل نہیں ہوگا تو عدم استحکام ، اضطراب کا شکار ہوں گے، توہین کے مقدمات میں عوام کی طرف سے قتل کے واقعات کی حمایت نہیں کرتا مگر ریاست اس معاملے میں ذمہ واری پوری نہیں کرتی جبھی قانون ہاتھ میں لیا جاتا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل جمعیت علمائے اسلام مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آئینی ترامیم پر جے یو آئی نے اپنا واضح موقف دیا، ہم نے پوری قوم کو مشکل سے بچا لیا ہے، آئین کو کھیل نہ بنائیں اگر ترمیم کرنی ہے تو تقاضے بھی پورے کریں، جے یو آئی ایسی کسی ترمیم کا حصہ نہیں جو بنیادی حقوق کے منافی ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ آئین میں آرڈیننس کی کوئی اہمیت نہیں اور اسے صرف وقتی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، حکومتی عہدیدار اعتراف کرچکے ہیں کہ حکومت نہیں چل رہی، یہ حکومت مزید نہیں چل سکتی اس لیے فوری طور پر صاف شفاف انتخابات کرائے جائیں۔