شیر کا بچہ

محمدشاہ ویز:
چڑیا گھر میں ساری رات بیت چلی تھی۔ بگلوںنے سب جانوروں کو اُن کے ننھے بچے پہنچا دئیے تھے لیکن ابھی بھی ایک ننھا منا بچہ رہ گیا تھا جس کے بارے میں اُنہیں سمجھ نہیں آرہی تھی کہ یہ کس کا ہے اور کسے دینا ہے؟لہٰذا اُنہوں نے بچے کو اُٹھایا اور نیلو بھیڑ کے حوالے کر دیا۔کیونکہ اُس کی شکل کچھ کچھ بھیڑ سے ملتی جلتی تھی۔اُس نے بھی کہا کہ یہ نہ تو اُس کا بچہ ہے اور نہ ہی وہ جانتی ہے کہ یہ کس کا ہو سکتا ہے۔بہر حال اُس نے بچے کو اپنے پاس رکھ لیا ۔درحقیقت وہ بچہ شیر کا تھا۔
نیلو نے اس کا نام شیرو رکھ دیا۔یوں شیروبھیڑوں کے ریوڑ میں پلنے لگا اور نیلو کو اپنی ماں سمجھنے لگا۔شیرو کابہت جلدی قد میں بڑھنے لگا اور جلد ہی پورا شیر بن گیا۔نیلو اپنے بچے کو اتنا مضبوط جوان بنتے دیکھ کر بہت خوش تھی کیونکہ سبھی یقین کرتے تھے کہ شیر و بھی دراصل ایک بھیڑ ہے اور شیروکی کوئی عادت بھی شیروں جیسی نہیں تھی۔وہ دوسری بھیڑوں کی طرح ہی شر میلا اور شریف تھا،حالانکہ وہ ایک پنجہ مار کردرخت گر ا سکتا تھا لیکن وہ بھیڑوں کے ساتھ کھیلنا کو د نا پسند کرتا تھا۔چڑیا گھر میں آنے والے شیرو جیسے خوفناک جانور کو بھیڑوں کے ساتھ کھیلتا دیکھ کر بہت حیران ہوتے تھے۔اُنہیں ہمیشہ ڈرلگتا لیکن شیرو نے شیروں جیسی کبھی کوئی حرکت نہیں کی تھی۔وہ جلد ہی چڑیا گھر کا سب سے پسندیدہ جانور بن گیا۔
ایک رات ایک خوفناک بھیڑ یا اپنے پنجرے سے فرار ہو گیا اور وہ سیدھا بھیڑوں کی خوشبو سو نگھتا ہوا آیا۔اس سے پہلے کہ وہ کسی بھیڑ کو کھا جاتا ،شیرو جاگ گیا۔پہلے توشیر واتنے خوفناک بھیڑ یے کو دیکھ کر ڈرگیا ۔اُس نے اپنے پنجے آنکھوں پر رکھ لئے۔بھیڑ یے نے پھر کوشش کی کہ بھیڑکو اُٹھا لے لیکن پھر شیرو میں جانے کہاں سے طاقت آگئی۔ایک زور دار دھاڑمار کروہ بھیڑ یے پر حملہ آور ہو گیا۔اس سے پہلے اُس نے کبھی کسی پر حملہ نہیں کیا تھا۔اُس کا حملہ کرنے کا انداز بھی ایسا تھا جیسے بھیڑ ٹکرمارتے وقت سر جھکا لیتی ہے لیکن پھر بھی بھیڑ یا خوفزدہ تھا۔آخر شیروشیر تو تھا ہی اور وہ بھی ایسا مضبوط نوجوان شیر۔بھیڑ یا پیچھے ہٹا اور شیرونے پھر ایک دفعہ بھیڑ یے پر حملہ کر دیا۔اس سے پہلے کہ بھیڑیا بھاگ جاتا تمام بھیڑیں نیند سے بیدار ہو گئیں اور اُنہوں نے شیرو کی بہادری کا مظاہرہ دیکھا۔بھیڑ یا بھاگا اور اتنا ڈرگیا کہ کبھی دوبارہ بھیڑوں کے باڑے کی طرف نہیں آیا۔نیلو بہت فخر سے اِدھراُدھر بھاگتی پھررہی تھی کہ اُس کا بیٹا کتنا بہادر تھا لیکن حیرت انگیز طور پر شیروپھر بھی نہیں بدلا اور ویسے شرمیلا اور شریف رہا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں