وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی ہے جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک سربراہان حکومت کے اعزاز میں امریکی صدر کی جانب سے دیے جانے والے عشایے کے دوران وزیر اعظم پاکستان نے جو بائیڈن سے ملاقات کی۔امریکی صدر کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں دیگر ممالک کے سربراہان مملکت نے بھی شرکت کی۔
بیان کے مطابق ملاقات کے دوران شہباز شریف اور امریکی صدر جو بائیڈن دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔پاکستان اور امریکہ نے تجارت، سرمایہ کاری ، ٹیکنالوجی اور موسمیاتی لائحہ عمل سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے دیئے گئے استقبالیے میں شرکت کے بعد اپنے ایکس ہینڈل پر ایک پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا نے تجارت، سرمایہ کاری ، ٹیکنالوجی اور موسمیاتی لائحہ عمل سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ صدر جوبائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن سے اُن کی مختصر ملاقات نہایت خوشگوار رہی۔
یاد رہے وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس میں شرکت کے لیے ان دنوں امریکا میں موجود ہیں جہاں انہوں نے گزشتہ روز عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے بھی ملاقات کی تھی۔وزیر اعظم نے ملاقات کے دوران پاکستان کے 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے حوالے سے 37 ماہ کے کامیاب اسٹاف لیول ایگریمنٹ کے لیے آئی ایم ایف کے تعاون کو سراہتے ہوئے ادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ اور نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
وزیراعظم نے آئی ایم ایف کی تکنیکی معاونت اور صلاحیت سازی کے پروگراموں کی بھی تعریف کی جس سے ملک کے اداروں کو مضبوط بنانے اور معاشی انتظام کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔اس کے علاوہ شہباز شریف نے برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر سے بھی ملاقات کی تھی جس میں پاک برطانیہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں بالخصوص تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی اور قتل عام سمیت دنیا کے نظام کو درپیش سنگین چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ہمیں نئے ورلڈ آرڈر گونج سنائی دے رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا کے نظام کو سنگین چیلنجز درپیش ہیں، غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی اور قتل عام، یوکرین میں خطرناک تنازع، افریقہ اور ایشیا بھر میں تباہ کن تباہ کن تنازعات، دنیا بھر میں بڑھتا ہوا تناؤ، دہشت گردی میں اضافہ، بڑھتی ہوئی غربت، ماحولیاتی تبدیلی کے ہمالیا نما چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ہمیں نئے ورلڈ آرڈر کی گونج سنائی دے رہی ہے۔