کراچی :محبت کی خاطر کراچی آنے والی امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کا کراچی کا حوالے سے بڑا بیان سامنے آگیا ہے۔کراچی کے نوجوان کے ہاتھوں محبت میں دھوکا کھانے والی امریکی خاتون اونیجا نے سماجی رہنما رمضان چھیپا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے ایک اور نیا مطالبہ کردیا ہے۔
اونیجا اینڈریو رابنس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں ایک لاکھ ڈالر دیے جائیں۔امریکی خاتون نے کہا کہ وہ 20 ہزار ڈالر اپنے لیے اور باقی اس شہر کےلیے مانگ رہی ہیں، کیونکہ اس شہر کو از سرِ نو تعمیر کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ دبئی جانا چاہتی ہیں۔
سماجی رہنما کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس نے کہا کہ یہ شہر بہت گندا ہے اور یہاں صورتحال بہت خراب ہے، وہ چاہتی ہیں کہ شہر کی سڑکیں اور عمارتیں صاف ہوں۔
امریکی خاتون نے کراچی شہر کی حالتِ زار پر افسوس کرتے ہوئے حکومت سے شہر کی از سرِ نو تعمیر کروانے، سڑکیں بنوانے اور نئی بسیں چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی آئی ہوئی امریکی خاتون اس وقت سماجی رہنما رمضان چھیپا کے فلاحی ادارے میں مقیم ہیں۔ جمعہ کی صبح رمضان چھیپا نے امریکی خاتون کے ساتھ پریس کانفرنس کی لیکن کانفرنس کے دوران اونیجا رمضان چھیپا پر بھی برس پڑیں۔
’’امریکی خاتون نے رمضان چھیپا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’تم چپ ہوجاؤ، یہ شخص بہت باتیں کرتا ہے‘‘۔
سماجی رہنما نے کہا کہ اس خاتون کو کراچی بلانے والے لڑکے اور خاندان سے کہتا ہوں سامنے آئیں، ہم ان کے درمیان معاملہ حل کروا دیں گے۔رمضان چھیپا کا یہ بھی کہنا تھا کہ خاتون کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں، پانچ منٹ پہلے کچھ بات کرتی ہیں اور پانچ منٹ بعد کچھ اور کہتی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب اونیجا اینڈریو رابنس نامی ایک امریکی خاتون کو کراچی کے علاقے گارڈن کے رہائشی 19 سالہ ندال احمد میمن سے سوشل میڈیا کے ذریعے محبت ہوگئی۔
دو بچوں کی ماں اونیجا 11 اکتوبر کو کراچی آئی تھیں لیکن ندال کے گھر والوں نے اس شادی سے انکار کردیا۔ جس کے بعد اونیجا کئی ماہ تک کراچی میں دربدر رہیں اور پھر ان کا واپسی کا ٹکٹ بھی ختم ہوگیا۔ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد، اے ایس ایف نے انہیں ائیر پورٹ پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
ایک این جی او نے اونیجا کو امریکا واپس جانے کےلیے ٹکٹ اور مالی مدد فراہم کی، لیکن انہوں نے واپس جانے سے انکار کردیا اور ندال کے گھر کے باہر ڈیرے ڈال دیے۔