پاکستان میں شرح پیدائش میں 2.4 فیصد کی کمی، 3.6 فیصد پر آگئی

اقوام متحدہ کی ورلڈ فرٹیلٹی رپورٹ 2024ء کے مطابق پاکستان میں شرح پیدائش 1994ء میں فی عورت 6 بچوں سے کم ہوکر 2024ء میں 3.6 ہوگئی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2024 میں تقریباً ایک ارب 80 کروڑ افراد یا عالمی آبادی کا 22 فیصد ان 63 ممالک اور علاقوں میں رہتے ہیں، جو آبادیاتی منتقلی کے ابتدائی یا درمیانی مراحل میں ہیں اور 2054ء کے بعد کم شرح تولید تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ان علاقوں کی حکومتیں جو اب تک تولیدی شرح کی منتقلی کو مکمل کرنے سے بہت دور ہیں، انہیں لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے قوانین اور نفاذ کے طریقۂ کار کو مضبوط بنانا چاہیے، جن میں کم عمری کی شادی پر پابندی کے قوانین اور ایسے قوانین شامل ہیں، جو جنسی اور تولیدی صحت کی دیکھ بھال، معلومات اور تعلیم تک مکمل اور مساوی رسائی کی ضمانت دیتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک کیلئے جو پہلے ہی معاشی، سماجی اور ماحولیاتی چیلنجز سے نبرد آزما ہیں، آبادی میں اضافے کا مؤثر طریقے سے انتظام کرنا بہت اہم ہوگا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان مسائل کو حل کرکے ممالک صحتمند، زیادہ پیداواری آبادی پیدا کرسکتے ہیں، معیار زندگی کو بہتر بناسکتے ہیں اور اگلی نسل کیلئے پائیدار مستقبل کو یقینی بناسکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران عالمی سطح پر شرح پیدائش میں تقریباً مسلسل کمی واقع ہوئی ہے، 1970ء میں فی عورت اوسط شرح پیدائش 4.8 سے کم ہو کر 2024ء میں 2.2 ہوگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق آج کی خواتین 1990ء کے مقابلے میں اوسطاً ایک بچہ کم پیدا کرتی ہیں، جب عالمی شرح پیدائش 3.3 تھی۔

اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کی پیشگی غیر ترمیم شدہ رپورٹ جو ابھی جاری نہیں کی گئی، میں کہا گیا ہے کہ ٹارگٹڈ مداخلت کے ذریعے نو عمروں کی شرح پیدائش کو کم کرنے سے گہرے سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہوتے ہیں، جس سے شرح پیدائش میں کمی میں مزید تیزی آسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مستقبل میں زندہ بچوں کی پیدائش کی تعداد میں اضافے کو کم کرنے سے حکومتوں اور خاندانوں کو بچوں اور نوعمروں کی صحت اور فلاح و بہبود میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے زیادہ مؤثر طریقے سے وسائل مختص کرنے کا موقع ملے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انفرادی طور پر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کی جانب سے بہت کم عمر میں بچے پیدا کرنے سے گریز کرنے سے مزید تعلیم، روزگار اور زندگی کی دیگر خواہشات کی تکمیل کے مواقع بھی کھل سکتے ہیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں