واشنگٹن :ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بنتے ہی اپنے پچھلے دور کی طرح ایک بار پھر دنیا میں ’’ٹیکس وار‘‘ چھیڑ دی جس کے اثرات ایشیائی ممالک کی اسٹاک مارکٹس پر بھی پڑ رہے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کے ٹیرف میں اضافے کے ردعمل میں کینیڈا نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کردیے۔
چین نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں امریکا کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ میکسیکو بھی سخت ردعمل دینے کی تیاری کر رہا ہے۔اس تمام تر تجارتی جنگ کے اثرات ایشیائی ممالک کی اسٹاک مارکیٹس میں بھی دیکھے جا رہے ہیں جہاں شدید مندی کا رجحان ہے۔جاپان اور جنوبی کوریا کی اسٹاک مارکیٹ میں 2 فیصد سے زائد گراوٹ دیکھی گئی جب کہ سنگاپور کی اسٹاک مارکیٹ میں بھی شدید مندی کا رجحان رہا۔
بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک کی مارکیٹ بھی بے یقینی کا شکار ہیں۔ سرمایہ کار انتظار کرو اور نظر رکھو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ ٹرمپ کی اس ٹیرف پالیسی کے اثرات ایشیائی ممالک کے علاوہ دیگر براعظموں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی اسٹاک مارکیٹ میں بھی صورت حال کوئی بہت اچھی نہیں ہے خود امریکا میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔اس خدشے کا اعتراف ٹرمپ خود بھی کرچکے ہیں لیکن وہ اپنی ٹیرف پالیسی سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ اس بات سے خوش ہیں کہ ان کے اقدمات کے باعث امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا۔یورپی یونین کی کرنسی یورو 2 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔ چینی یوان اور کینیڈین ڈالر کی قدر میں بھی ریکارڈ کمی ہوئی۔
علاوہ ازیں اب تک سب سے مستحکم سمجھے جانے والے سوئنس فرینک کی قدر میں بھی کمی دیکھی جا رہی ہے۔چنانچہ دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کو ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ٹیرف پالیسی کی کامیابی سمجھ رہے ہیں۔