سونگھنے کی حِس اور ذہنی صحت میں کیا تعلق ہے؟

محققین نے ایک سروے میں پایا ہے کہ بہت سے لوگوں کے لیے سونگھنے کی حِس بصارت، سماعت اور دیگر جسمانی خصوصیات سے کم اہمیت رکھتی ہے لیکن یہ سونگھنے کی حِس کئی لحاظ سے اہم ہے۔

سروے میں شامل نصف خواتین نے اطلاع دی کہ وہ اپنے بالوں کو سونگھنے کی حس سے زیادہ رکھنے کا انتخاب کریں گی۔

لیکن سونگھنے کی حِس پہلے حسی نظام میں سے ایک ہے جو آپ کی دماغی صحت، یادداشت اور دیگر ذہنی افعال سے منسلک ہے۔

سونگھنے کی حِس آپ کی یادداشت اور جذبات دونوں سے براہ راست جڑی ہوئی ہے۔ یہ تعلق سب سے پہلے امریکی ماہر نفسیات ڈونلڈ لیرڈ نے 1935 میں دریافت کیا تھا۔

کئی بھی مہک سب سے پہلے آپ کی ناک کے اندر موجود خصوصی عصبی خلیات کے ذریعے شناخت ہوتی ہے۔ یہ خلیے آپ کی ناک کے اوپری حصے کی طرف آپ کے دماغ کے سونگھنے والے مرکز کی طرف منتقل ہوتے ہیں جسے اولفیٹری بلب کہتے ہیں۔

اولفیٹری بلب سے یہ خلیے پھر دماغ کے lymbic نظام سے براہ راست تعلق قائم کرتے ہیں۔ اس میں امیگڈالا والا حصہ بھی شامل ہے جہاں جذبات پیدا ہوتے ہیں اور ہپپوکیمپس بھی جہاں یادداشت محفوظ ہوتی ہے۔

جبکہ دوسری جانب دوسرے حواس جیسے بصارت اور سماعت کا براہ راست لمبک نظام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں