12 فروری:2 ہزار سالہ چینی سلطنت کا خاتمہ

12 فروری 1912 کے دن 6 سالہ چینی شہنشاہ پوئی کو تخت سے اترنا پڑا جس کے نتیجے میں 2 ہزار سالہ چینی سلطنت اور 267 سالہ چنگ خاندان جسے مانچو خاندان بھی کہا جاتا ہے، کی حکمرانی ختم ہوئی ۔’دی فادر آف دی ریپبلک’ کے نام سے مشہور سنیات سین کی قیادت میں چین کے عارضی جمہوریہ کا قیام عمل میں آیا۔
پوئی کا تعلق مانچو قبیلے سے تھا جس نے منگ خاندان کو شکست دی اور سنہ 1644 میں چنگ خاندان کی بنیاد رکھی۔ اس خاندان کی حکمرانی کے تحت چین کا دائرہ پھیل کر دوگنا ہو گیا۔ اس وقت چین کی توسیع سنکیانگ اور منگولیا سے لے کر تبت تک تھی۔ چین کی موجودہ شکل کافی حد تک ویسی ہی ہے۔اس نئے خاندان میں مختلف مذہبی گروپوں اور ذاتوں کے لوگوں کو پنپنے کا موقع ملا۔ 18 ویں صدی کے آخر تک چین کو ایک بڑی معیشت کے طور پر دیکھا گیا۔ اس کی بھرپور ثقافت نے اس کی کامیابی کی عکاسی کر رہی تھی۔
چنگ خاندان کے شہنشاہ دارالحکومت بیجنگ کے مرکز میں شاندار محلات میں رہتے تھے۔ شاہی سکیورٹی اہلکار ان کی حفاظت کرتے تھے۔ ان کے دربار میں مانچو سماج کے معزز خاندانوں کے نمائندے ہوا کرتے تھے۔
لیکن 19 ویں صدی میں چنگ خاندان کمزور ہونا شروع ہو گیا۔ چنگ خاندان برطانیہ، امریکہ، جرمنی، فرانس اور جاپان کی افواج کے فوجی حملوں کے باعث چین کا دفاع کرنے کے قابل نہیں رہا تھا۔ اپنے چچا کی موت کے بعد 3 سال کی عمر میں تخت نشین ہونے والے پوئی کو سن 1911 کے انقلاب کے بعد تخت چھوڑنا پڑا جو بعد میں خفیہ طریقے سے بیجنگ سے تیاجن میں واقع جاپانی نو آبادیاتی علاقے میں جا بسا۔
چین میں دو ہزار سال کی بادشاہت کا خاتمہ ہوا۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ چنگ خاندان کے لوگوں کے ساتھ کیا کیا جائے جو اقتدار سے بے دخل ہو چکے ہیں۔سوال یہ اٹھا کہ کیا انھیں منچوریا بھیج دیا جائے یا بیجنگ میں رہنے دیا جائے۔
فیصلہ کیا گیا کہ چنگ خاندان کے بادشاہوں کے ساتھ غیر ملکی بادشاہوں جیسا سلوک کیا جائے گا۔ بیجنگ کے ’فوربِڈن سٹی‘ یعنی ’ممنوعہ شہر‘ جہاں شاہی خاندان رہتا تھا انھیں وہاں رہنے کی اجازت دی گئی۔ شاہی محل، باغات اور تمام سہولیات پہلے کی طرح جاری تھیں۔ سنہ 1917 میں پوئی کو دوبارہ چین کا شہنشاہ بنایا گیا۔ جس نے بعد میں یعنی سن 1934 میں مانچوکو سلطنت کی بنیاد رکھی ۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر اسے اگست 1945 میں روس نے اسیر بنا لیا ۔ سن 1950 میں جنگی اسیر کے طور پر اسے چین کے حوالے کر دیا گیا جہاں اس پر مقدمہ چلا جس میں اسے عام معافی دے دی گئی جس کے بعد سن 1959 میں اس نے بیجنگ کے ایک نباتاتی باغ میں بطور باغبان کام شروع کر دیا ۔ پوئی کی زندگی پر” دی لاسٹ ایمپریر “نامی فلم بھی بنی جسے سن 1988 میں نو مختلف شعبوں میں آسکر ایوارڈز بھی ملے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں