نیویارک: امریکی یہودیوں نے بھی غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کے منصوبے کو قابل نفرت قرار دے دیا۔امریکا کے 350 ربیوں سمیت سینکڑوں یہودی رہنماؤں و کارکنوں نے جنگ سے تباہ حال غزہ سے فلسطینی شہریوں کونکالنے کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے پورے صفحے کے اشتہار میں ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پوری آبادی کو مستقل طور پر یہاں سے منتقل کرنے کے منصوبے کا جواب دیا گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان غزہ میں حماس اسرائیل جنگ بندی کے بعد آیا جہاں اسرائیلی فوجی حملوں میں 46,000 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے جبکہ فضائی حملوں سے غزہ میں بہت زیادہ انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔
ان اوور نیم کمپین کے ڈائریکٹر اور اشتہار کے منتظمین میں سے ایک کوڈی ایڈگرلی نے کہا کہ یہ بیان ایک نازک وقت پر آیا ہے کیونکہ سیاسی ریڈ لائنز جو کبھی ناقابل تبدیل سمجھی جاتی تھیں تیزی سے تبدیل ہو رہی ہیں کیونکہ ٹرمپ نیتن یاہو اتحاد دوبارہ قائم ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے لئے ہمارا پیغام یہ ہے کہ آپ اکیلے نہیں، ہماری توجہ آپ سے نہیں ہٹی، ہم غزہ میں نسلی تطہیر روکنے کی جدوجہد کے لئے پرعزم ہیں۔
اشتہار کے ساتھ ایک نیوز ریلیز میں سپٹزر، نیوٹن اور میساچوسٹس میں کلیسیا کے سینئر ربی دورشی زیڈک نے کہا کہ یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم امریکی یہودی کمیونٹی میں اپنی آواز ان تمام لوگوں تک پہنچائیں جو اس مکروہ منصوبے سے انکار کر رہے ہیں۔
سپٹزر نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کو مستقل کیا جائے، تمام یرغمالیوں کو گھر واپس لایا جائے، غزہ کی تعمیر نو کی جائے۔یوزف برمن نے کہا کہ یہودی رہنما ٹرمپ کی نقل مکانی اور مصائب سے منافع کمانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں اور انہیں اس گھناؤنے جرم کو روکنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔
