چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ایسا کام کر ڈالا جو سپریم کورٹ کی تاریخ میں کبھی نہ ہوا

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے سرکاری خرچ پر الوداعی ڈنر لینے سے معذرت کرلی۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے سرکاری خرچ کے باعث الوداعی ڈنر لینے سے معذرت کی۔رجسٹرار آفس نے سپریم کورٹ کی روایت کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے ریٹائر ہونے والے ججوں اور چیف جسٹس کے اعزاز میں عشائیے کے لیے خط لکھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار آفس کے نوٹ کے جواب میں لکھا کہ ان کے اعزاز میں عشائیہ نہ دیا جائے کیونکہ اس پر عوام کے پیسوں سے تقریباً 20 لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہے جس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔سپریم کورٹ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہو گا کہ سپریم کورٹ کے کسی بھی ریٹائر ہونے والے جج کے اعزاز میں عشائیہ تقریب منعقد نہیں ہوگی۔

فُل کورٹ ریفرنس کیلئے اٹارنی جنرل کو بھی دعوتی مراسلہ ارسال کردیا گیا، اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے مراسلہ بھیجا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فُل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر کو دن ساڑھے دس بجے ہوگا۔مراسلے کے مطابق الوداعی ڈنر عموماً دیا جاتا ہے مگرچیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے معذرت کی ہے۔

چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی 25 اکتوبر کو ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس منعقد ہوگا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو خط میں کہا کہ فل کورٹ ریفرنس کورٹ روم نمبر ایک میں ساڑھے 10 بجے ہوگا، اس موقع پر اپنی تقریر ایڈوانس میں بھجوا دی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں