اسپرین ایک عام طور پر استعمال کی جانے والی دوا ہے جو نان اسٹیرائیڈل اینٹی انفلیمیٹری ڈرگز (NSAIDs) کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ درد کم کرنے، بخار کم کرنے اور سوجن کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جبکہ کم مقدار میں یہ خون کو پتلا کرنے کے لیے بھی دی جاتی ہے تاکہ دل کے دورے اور فالج سے بچا جا سکے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اسپرین کا زیادہ استعمال سنگین صحت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے، جیسے معدے میں خون بہنا، گردوں کو نقصان پہنچنا اور حد سے زیادہ خون پتلا ہونے کے باعث فالج کا خطرہ بڑھ جانا۔ اس کے طویل مدتی غلط استعمال سے سالیسیلیٹ زہریلا پن (salicylate toxicity) پیدا ہو سکتا ہے جس کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
اسپرین کے زیادہ استعمال کی علامات
معدے میں درد یا السر
اسپرین معدے کی جھلی کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس کی وجہ سے گیسٹرائٹس، السر اور حتیٰ کہ انٹرنل بلیڈنگ کا خطرہ ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ کالے رنگ کے پاخانے یا خون کی الٹی کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔
کانوں میں گھنٹیاں بجنا (ٹنائٹس)
اسپرین سے ہونے والے زہریلے پن (toxicity) کی ایک ابتدائی علامت کانوں میں مسلسل سنسناہٹ یا گونج پیدا ہونا ہے۔
چکر آنا اور ذہنی الجھن
اسپرین کا زیادہ استعمال اعصابی نظام پر اثر ڈال سکتا ہے، جس کی وجہ سے چکر آنا، ذہنی دھند، سر درد اور شدید صورتوں میں فریبِ نظر بھی ہو سکتا ہے۔
سانس لینے میں دشواری یا تیز سانس لینا
زیادہ مقدار میں اسپرین لینے سے سانس لینے میں دشواری یا ہائپروینٹی لیشن (hyperventilation) ہو سکتی ہے، یہ علامات خاص طور پر دمہ کے مریضوں میں ہوسکتی ہیں۔
غیر معمولی خون بہنا یا چوٹ کے نشانات
چونکہ اسپرین خون کو پتلا کرتی ہے، اس لیے زیادہ مقدار میں لینے سے ناک سے خون بہنا، بغیر کسی وجہ کے جلد پر نیل پڑ جانا، یا معمولی زخموں سے زیادہ دیر تک خون بہنا جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔
ہاتھوں یا پیروں میں سوجن
طویل مدتی استعمال گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جس کی وجہ سے جسم میں پانی جمع ہونے سے ہاتھوں اور پیروں میں سوجن ہو سکتی ہے۔
تھکن اور کمزوری
اسپرین کا مسلسل زیادہ استعمال انٹرنل بلیڈنگ کی وجہ سے انیمیا (خون کی کمی) پیدا کر سکتا ہے، جس سے مستقل تھکن اور کمزوری محسوس ہو سکتی ہے۔
زیادہ اسپرین کے دیگر نقصانات
زیادہ مقدار میں اسپرین لینے سے جگر پر دباؤ پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے شدید صورتوں میں جگر فیل ہو سکتا ہے۔ اگرچہ اسپرین فالج سے بچاؤ کے لیے دی جاتی ہے لیکن زیادہ مقدار لینے سے خون پتلا ہو کر دماغ میں خون بہنے (hemorrhagic stroke) کا سبب بن سکتا ہے۔ بچوں میں وائرل انفیکشن کے دوران اسپرین دینا رے سینڈروم (Reye’s Syndrome) کا خطرہ بڑھا سکتا ہے، جو دماغ اور جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اسپرین کے زیادہ استعمال سے بچنے کے طریقے
ہمیشہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق اسپرین استعمال کریں اور خود سے زیادہ مقدار نہ لیں۔
اگر آپ کو غیر معمولی خون بہنے، معدے میں درد، یا چکر آنے کی شکایت ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
معمولی درد کے لیے پیراسیٹامول یا کسی دوسرے نان اسپرین NSAID پر غور کریں، لیکن کوئی بھی دوا لینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
اگر اسپرین لینا ضروری ہو تو اسے کھانے کے ساتھ یا انٹیرک کوٹڈ (enteric-coated) گولی کی شکل میں استعمال کریں تاکہ معدے پر کم دباؤ پڑے۔
زیادہ پانی پینا گردوں کو محفوظ رکھنے اور اسپرین کے منفی اثرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
اگر آپ باقاعدگی سے اسپرین لے رہے ہیں تو وقتاً فوقتاً خون کے ٹیسٹ کروائیں تاکہ خون بہنے، گردوں اور جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے۔
دل کی صحت کے لیے اسپرین پر انحصار کرنے کے بجائے متوازن خوراک، ورزش اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے طریقوں کو اپنانا زیادہ بہتر ہے۔
اگر آپ کو اسپرین کے زیادہ استعمال کا شبہ ہو یا کسی بھی شدید علامت کا سامنا ہو تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں تاکہ طویل مدتی نقصان سے بچا جا سکے۔
