معروف روحانی سکالر خواجہ شمس الدین عظیمی انتقال کر گئے

سلسلہ عظیمیہ کے صوفی بزرگ ،ماہر روحانیت ، دانش ورمفکر،کالم نگار اور مصنف انتقال کر گئے. مراقبہ ہال کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خواجہ شمس الدین عظیمی کا انتقال کراچی میں ہوا ہے۔خاندانی ذرائع کے مطابق خواجہ شمس الدین عظیمی فالج اور ہارٹ اٹیک کے باعث 10 روز زیرِ علاج رہے۔
الشیخ عظیمی کا نماز جناز ہ بروز ہفتہ دن گیارہ بجے ان کی قیام گاہ ڈی 32، بلاک اے ،نارتھ ناظم آباد اٹھایا جائے گا اور تدفین بعد نماز ظہر مرکزی مراقبہ ہال سرجانی ٹائون کراچی میں کی جائے گی.
خواجہ شمس الدین عظیمی 17 اکتوبر 1927ء کو سہارنپور، ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ کے بزرگ صوبہ ہرات سے ہجرت کرکےافغانستان آئے تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب جید صحابی میزبان رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے ملتا ہے۔
شیخ عظیمی تصوف ،روحانیات، نفسیات،مابعدالنفسیات ،اور علوم اسلامیہ پر 42 کتب اور 86 کتابچوں کے مصنف ہیں۔جن میں سے بیشتر دنیا کے اعلی تعلیمی اداروں (تین کتب سالفورڈیونیورسٹی ،مانچسٹر برطانیہ۔ احسان و تصوف بہاء الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان میں ایم اے اسلامیات )کے نصاب میں شامل ہیں۔
آپ کو پاکستان اور بیرون ملک (گلاسگو یونیورسٹی ،آرتھر فنلے کالج،کراچی یونیورسٹی، فیصل آباد زرعی یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی، لاہور بار کونسل، کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور،نشتر میڈیکل کالج ملتان ،اسلامک سنٹر یونیورسٹی) کے تعلیمی اداروں میں مدعو کیا جاتا تھا.
1962 سےملکی سطح پر ٹیلی پیتھی، پیراسائیکلوجی، کلر تھراپی پر کالم لکھتے رہے۔ نیز روزنامہ جنگ میں ان کا کالم روحانی ڈاک کے عنوان سے شائع ہوتا رہا ہے۔
پاکستان میں ان کے قائم کردہ 72 مراقبہ ہال اور اس کے علاوہ دنیا بھر میں قائم مراقبہ ہال (یورپ میں 26 ،امریکہ میں 4 ،متحدہ عرب امارات میں2، روس میں 1، ہالینڈ میں 1، ناروے میں 1،ڈنمارک میں 1، بحرین میں 1،تھائی لینڈ میں 1،) مخلوق عالم کو رشد روحانی عطا کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔اس کے علاوہ ملک بھر میں 90 لائبریریاں بھی قائم کیں ۔آپ 1987 سے جاری ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مدیر اعلیٰ بھی رہے جو دنیا بھر میں علم و فکر کی ترویج میں فروغ عمل ہے ۔خواجہ شمس الدین عظیمی کی کتابوں کا انگریزی، تھائی،روسی،عربی،فارسی، پشتو، ہندی،چائنیز ،اسپینش، پنجابی اور سندھی میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں