نئی دہلی: بھارتی ریاست مہاراشٹر کے سمبھاجی نگر میں واقع مغل بادشاہ اورنگ زیب کا مقبرہ شدت پسند ہندو تنظیموں کے نشانے پر آ گیا. بی جے پی، کانگریس، شیوسینا، ایم این ایس اور چھترپتی شیواجی مہاراج کی نسل کےدعوی داروں کی جانب سے مغل سلطنت کے آخری موثر حکمران اورنگ زیب عالمگیرکی قبر ہٹانے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے. مہاراشٹر کےچیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے بھی اس خواہش کا اعادہ کیا لیکن نشاندہی کی کہ یہ ایک محفوظ مقام ہے، جسے کانگریس حکومت کے دوران آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کا تحفظ ملا تھا۔
دوسری جانب بی جے پی لیڈر سدھیر منگنٹیوارکا کہنا ہے کہ میں نے افضل خان کی قبر سے تجاوزات ہٹا دی تھیں تو اس معاملے پر میری رائے کیسے مختلف ہو سکتی ہے، ہماری حکومت اورنگ زیب کی قبر ہٹانے کے حق میں ہے۔ شیو سینا لیڈر شمبھوراجے دیسائی نے بھی واضح کیا کہ ہماری حکومت اس قبر کو ہٹانے کے حق میں ہے اور اس معاملے پر مرکزی حکومت سے بات چیت کی جائے گی۔
چھترپتی شیواجی مہاراج کی اولاد ہونے کے دعوی دار شیویندرراجے بھوسلے نے بھی مقبرے کو ہٹانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ “اس میں کسی کے لیے کچھ غلط نہیں ہے۔ اورنگ زیب کا مقبرہ مہاراشٹر میں نہیں ہونا چاہیے۔” ایم این ایس لیڈر بالا ناندگاؤںکر نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا، “اورنگ زیب کے مقبرے کی کوئی ضرورت نہیں جس نے شیواجی مہاراج کو اذیت دی اور سمبھاجی مہاراج کو قتل کیا، اسے جلد از جلد ہٹایا جانا چاہیے۔”
واضح رہے کہ یہ معاملہ اس وقت مزید گرم ہوا جب ایس پی لیڈر ابو اعظمی نے اورنگزیب کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں اورنگ زیب کو ظالم یا جابر حکمران نہیں مانتا، فلموں کے ذریعے ان کی شبیہ کو مسخ کیا گیا ہے۔ اس کے بعد کئی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے ان کے بیان پر تنقید کی۔
یاد رہے کہ حال ہی میں مراٹھا سلطنت کے دوسرے حکمران سمبھاجی مہاراج کی زندگی پر مبنی فلم چھاوا میں اورنگزیب کے کردار کو انتہائی منفی رنگ میں پیش کیا گیا جس سے اس معاملے میں آگ پر تیل کا کام کیا ہے.�
