بولان : پاکستان ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہے ،آج بولان میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں نے حملہ کر کے اسے سرنگ میں روک کر ہائی جیک کر لیا اور چار سو سے زائدمسافروں کو یرغمال بنالیا.حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کر لی ہے.
انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود سکیورٹی فورسزموقع پر پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کیا۔سیکورٹی فورسز تب سے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے.
سکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کےدرمیان شدید فائرنگ جاری ہے،تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے اب تک 13 دہشت گرد ہلاک کردیے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 80 مسافروں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے.
بازیاب ہونے والے مسافرقریبی ریلوے اسٹیشن پنیر پہنچایا گیا جہاں سے انہیں واپس کوئٹہ لے جانے کے لیے ایک بس تیار کی گئی۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق بازیاب ہونے والوں میں 43 مرد، 26 عورتیں اور 11 بچے شامل ہیں، باقی مسافروں کی باحفاظت بازیابی کے لیے سکیورٹی فورسز کوشاں ہیں۔ یرغمال بنائے گئے افراد میں اکثریت عورتوں اوربچوں کی ہے، دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے بھی رابطے میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے باعث دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ زخمی مسافروں کو قریبی اسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ریلوے حکام کا بتانا ہےکہ جعفر ایکرپیس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار ہیں جن میں 100 سے زائد فوجی اہلکار بھی شامل ہیں .موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق باغی ابھی تک صرف فوج کے اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔بلوچستان لبریشن آرمی کا دعوی ہے کہ 30 فوجی مارے جا چکے ہیں جبکہ اس دعوی کی تصدیق نہیں کی گئی.
ٹرین آج صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی۔ مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی کہ اس دوران پہلے ٹریک پر دھماکا کیا گیا اور پھر ٹرین پر فائرنگ ہوئی جس کے بعد ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔لیویز حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس فائرنگ کا واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) کے علاقے پیروکنری میں پیش آیا جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا جبکہ ٹرین اس وقت سرنگ میں کھڑی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی تک ٹرین میں کسی سے بھی رابطہ نہیں کیا جا سکا کیونکہ اس علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کی کوریج نہیں ہے۔
پولیس نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ ٹرین ڈرائیور سمیت کم از کم تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری علاقے میں آپریشن میں حصہ لے رہی ہے،ہیلی کاپٹر ز سے بھی مدد لی جا رہی ہے. دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، آخری دہشت گردکے خاتمے تک آپریشن جاری رہےگا۔
