واشنگٹن: غزہ میں ایمرجنسی سروسز کے سربراہ نے بتایا کہ اس وقت جبالیہ کی خاک آلود گلیوں میں لاشیں بکھری پڑی ہیں، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں تباہی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
غزہ میں ہنگامی خدمات کے سربراہ فارس افانہ نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا کہ شمالی غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صحیح معنوں میں نسل کشی ہے۔ اسرائیلی افواج ہر اس چیز کو تباہ کر رہی ہیں جو زندگی یا زندگی کے آثار کی نمائندگی کرتی ہے۔امدادی کاموں میں رکاوٹوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فارس افانہ نے بتایا کہ اسرائیل کے پلوں اور سڑکوں کو دھماکوں سے ا±ڑانے اور ہماری گاڑیوں پر براہ راست فائرنگ کے باعث پیرامیڈکس کے لیے ان علاقوں تک پہنچنا خطرے سے خالی نہیں رہا ہے۔
فارس افانہ نے مزید بتایا کہ انھیں اور ان کے ساتھیوں کو شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی لاشیں ملی ہیں، جن میں سے کچھ پر جانوروں کے بھنبھنوڑنے کے نشانات تھے۔انھوں نے بتایا کہ یہ نشانات اتنے گہرے تھے کہ لاشوں کی شناخت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ بھوکے کتے ان لاشوں کو گلیوں میں کھا رہے ہیں۔
فارس افانہ نے سی این این کے ساتھ نوجوان فلسطینی کی لاش کی تصویر بھی شیئر کی جس کے جسم کو آوارہ کتوں نے کھایا تھا۔ایمرجنسی سروسز کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ 12 دنوں سے 3 محلوں میں فضائی اور زمینی حملے جاری کیے ہوئے ہیں اور اس محصور علاقے میں “ہزاروں بچے” اور حاملہ خواتین پھنسے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان علاقوں میں حماس کے دوبارہ سے منظم ہونے اور ان کے نئے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ادھر اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کا کہنا ہے کہ جبالیہ کے علاقے میں کم از کم 50 ہزار افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو فاقہ کشی یا نقل مکانی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کردیا۔