ایک برطانوی معالج کے مطابق بی 12 یا آئرن کی کمی ریسٹ لیس لیگز سنڈروم کی کیفیت میں مبتلا ہونے یا اس کے بدتر ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔
ریسٹ لیس لیگز سنڈروم ایک اعصابی بیماری ہے جس سے ٹانگوں میں بے چینی کا احساس ہوتا ہے اور ٹانگوں کو حرکت دینی پڑتی ہے۔
برطانیہ کے ڈاکٹر آصف احمد نے اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر اس کے متعلق وضاحت دیتے ہوئے اس مسئلے کی علامات کے متعلق بتایا جو کسی کو بھی کسی بھی عمر میں متاثر کر سکتی ہیں۔
ڈاکٹر آصف کا کہنا تھا کہ ریسٹ لیس لیگز کی مختلف علامات ہو سکتی ہیں جن معمولی سی جھنجھلاہٹ سے لے کر ڈپریشن، بے چینی اور نیند میں کمی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیفیت کی تشخیص بہت پیچیدہ ہے لیکن اس کی تشخیص کے لیے درج ذیل معیار کو پرکھنا لازمی ہوگا:
ٹانگوں کو حرکت دینے کی بے قابو طلب جس کا تعلق ناخشگوار احساسات سے ہوسکتا ہے جیسا کہ پیروں میں سوئیاں چبھنا۔
یہ علامات اس وقت زیادہ شدت اختیار کر جاتی ہیں جب آپ آرام کر رہے ہوتے ہیں۔
جب آپ حرکت کرنا یا چلنا شروع کرتے ہیں تو یہ علامات جزوی طور پر یا مکمل طور پر ٹھیک ہو جاتی ہیں۔
یہ علامات رات کے وقت میں زیادہ خراب ہوتی ہیں۔
بلڈ ٹیسٹ یا معائنے کے کسی اور طریقے سے کوئی اور سبب سامنے نہیں آ سکتا۔
جہاں زیادہ تر کیسز میں اس کا کوئی واضح سبب سامنے نہیں آتا ہے، وہیں بعض اوقات اس کا تعلق جس میں کچھ اجزاء اور وٹامن کی کمی سے ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر آصف نے بتایا کہ ماہرین یہ جانتے ہیں کہ کیا چیز اس کیفیت کا سبب یا اس کے بدتر ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔ ان میں آئرن یا بی 12 کی کمی، حمل یا کچھ ادویات کا استعمال شامل ہے۔