ڈائیلسز کے دوران ایڈز پھیلنے کے مجرمانہ غفلت پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سخت ایکشن لیتے ہوئے نشتر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد کاظم سمیت6 ڈاکٹر وں اور ہیڈنرس کومعطل کر دیا اورسیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کو رپورٹ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی.
تفصیلات کے مطابق نشتر میڈیکل یونیورسٹی نیفرالوجی کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر غلام عباس،پروفیسر ڈاکٹر پونم خالد،سینئر رجسٹرار ڈاکٹر محمد قدیر، ڈاکٹر ملیحہ جوہر،میڈیکل آفیسر ڈاکٹر محمد عالمگیر اورہیڈ نرس ناہید پروین کو معطل کر دیا گیا۔وزیر اعلیٰ مریم نواز نے نشتر ہسپتال جاکرڈائیلسز مریضوں میں ایڈز پھیلنے کے واقعہ کی خود جانچ پڑتال کی۔وزیر اعلیٰ مریم نواز نے نشتر ہسپتال کے وائس چانسلر، پرنسپل، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ، اسسٹنٹ پروفیسر، ہیڈ ایڈز کنٹرول پروگرام اور دیگر سے ان کا مؤقف سنا۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ایڈز، ہیپاٹائٹس کے ہر تین ماہ بعد لازمی ٹیسٹ کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی گئی۔پروٹوکول کے برعکس پرائیویٹ لیبارٹریز سے ایڈز ٹیسٹ کرائے گئے۔ ایڈز ثابت ہونے کے باوجود وارڈ کے ڈاکٹر اور سٹاف نے واقعہ چھپانے کی کوشش کی۔ ڈسپوزیبل ڈائیلسز کٹ،ڈائی لائیزر کو مختلف مریضوں کے لیے بار بار استعمال کرنا، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ اور سینئر ڈاکٹر کا کئی کئی ہفتے وارڈ کا وزٹ نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے سیکرٹری صحت کو پیڈا ایکٹ کے تحت ڈاکٹرز اور دیگر عملے کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی اورڈاکٹروں کو غفلت ثابت ہونے پرایڈز سے متاثرہ مریضوں کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
وزیر اعلیٰ مریم نوازنے کہا کہ ایڈز پھیلنے کے واقعہ میں مجرمانہ غفلت برتی گئی۔ سارے وسائل ہیلتھ کے لیے وقف کر دئیے لیکن رزلٹ مثبت نہیں آرہے۔ علاج کے لیے آنے والے لوگ سرکاری ہسپتال سے ایڈز لیکر جائیں یہ قطعاً برداشت نہیں۔ استعما ل شدہ سرنجیں ایڈز پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
وزیر اعلیٰ نے ملتان میں پیٹ سکین فوری طور پر فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ نے امراض دل اور دیگر وارڈ کا معائنہ کیا اور مریض کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر آئی سی یو منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ نے وارڈز میں صفائی کی صورتحال بہتر بنانے اورسینٹری ورکر کی شکایت پر تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کا حکم دیا۔
سینیٹر پرویز رشید، صوبائی وزیر اطلاعات وثقافت عظمیٰ زاہد بخاری، معاون خصوصی ثانیہ عاشق، چیف سیکرٹری، سیکریٹریز، کمشنر وڈپٹی کمشنر،آر پی او اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔